Mobile usage and its effects

موبائل فون کے استعمال سے گزشتہ پانچ سال میں 95 فیصد پاکستانی صارفین کی پیشہ ورانہ زندگی بہتراور صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوا
ٹیلی نار ایشیا کی موبائل کے استعمال سے متعلق ”ڈیجیٹل لائیوز ڈی کوڈڈ2023“ تحقیقاتی رپورٹ جاری

اسلام آباد:22فروری، 2024
ٹیلی نار ایشیا نے موبائل کے استعمال اور اس کے اثرات سے متعلق ”ڈیجیٹل لائیوز ڈی کوڈڈ2023“ کی دوسری تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں سماجی رابطوں میں اضافہ، نئے مواقعوں کی دستیابی، محفوظ آن لائن تجربہ، نئے ہنر کے ساتھ سیکھنے اور آگے بڑھنے کے مواقع اور کرہ ارض پر منفی اثرات میں کمی کے حوالے سے موبائل فون کے استعمال کے اہم محرکات کو واضح کیا گیا ہے۔
پہلی ڈیجیٹل لائیوز ڈی کوڈڈ تحقیقاتی رپورٹ 2022 میں اس وقت آئی جب پاکستان کورونا وبا سے بحالی کی طرف آرہا تھا اور ڈیجیٹل حل کو اپنانے کی رفتار میں اضافہ ہوا تھا۔ ڈیجیٹل لائیوز ڈی کوڈڈ2023 گزشتہ رپورٹ کی بنیاد پر موبائل کے استعمال اور روز مرہ کی زندگی پر اس کے اثرات کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔ رپورٹ میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائشیا، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام میں 8000 سے زائد موبائل صارفین سے سروے کیا گیا۔ سروے کی بنیاد پر جاری کردہ رپورٹ خطے میں ڈیجیٹل طرز زندگی کے بارے میں قابل قدر آگاہی فراہم کرتی ہے۔
رواں سال کی رپورٹ نے موبائل فون کے رجحانات پرتجزیہ پیش کرتے ہوئے نیتجہ اخذ کیاکہ موبائل فون کے استعمال میں تیزی آئے گی۔ صارفین کی طرف سے موبائل فون سے مزید مہارت سیکھتے ہوئے پیشہ ورانہ ترقی اور آمدنی کے نئے ذرائع کی تلاش میں تیزی آئے گی ۔ رپورٹ کے مطابق مشکل معاشی حالات اور مہنگائی کے طوفان میں موبائل فونز کو اخراجات زندگی کو پورا کرنے کیلئے ایک آلہ کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے۔ صارفین قیمتوں کا موازنہ (70 فیصد) یا بہترین ڈیل (60فیصد) کو تلاش کرنے، مالیاتی انتظام وانصرام اور بجٹ کے حوالے سے ٹولز، کلیکولیٹرز یا دیگر ایپس تک رسائی حاصل کرنے کیلئے اپنے موبائل ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہیں جس سے انہیں مشکل وقتوں میں ان کے مالی معاملات کا انتظام کرنے میں مدد مل سکے۔ پاکستان میں 95فیصد صارفین کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے گزشتہ پانچ سال میں ان کی پیشہ ورانہ زندگی نہ صرف بہتر ہوئی بلکہ ہنر اور صلاحیتوں میں بھی نکھار پیدا ہوا۔
پاکستان میں موبائل فون استعمال کا یہ رجحان اگلے ایک سے دوسال میں علاقائی ممالک کے 28 فیصد کے مقابلے میں موبائل فون کے استعمال میں 37 فیصد کے نمایاں اضافہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ پاکستان میں صارفین اپنے علاقائی ہم عصروں کے مقابلے میں تعلیمی مواد (علاقائی 27 فیصد کے مقابلے میں 68فیصد)، صحت کی سہولیات (علاقائی 14 فیصد کے مقابلے میں 27فیصد) اور کھانے پینے کی اشیاء اور گروسری ڈیلیوری ایپ (علاقائی 16فیصد کے مقابلے میں 30فیصد) تک رسائی کیلئے روزانہ موبائل استعمال کرتے ہیں۔
پاکستانی شہریوں کا خیال ہے کہ موبائل فونز نے ان کی کارکردگی اور کام کے معیار کو بہتر بنایا ہے تاہم موبائل فون کے بہت زیادہ استعمال، رازداری، سیکورٹی اور ڈیجیٹل مہارتوں کے حوالے سے خدشات موجود ہیں۔ پاکستان میں 27فیصد موبائل صارفین سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے موبائل فونز کا حد سے زیادہ استعمال کرتے ہیں جو علاقائی ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ جہاں پاکستانیوں میں ایکس (سابق ٹویٹر) جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نیوز اسٹوریز تک رسائی کا بہت زیادہ رجحان پایا گیا ہے وہیں انہیں روزانہ کی بنیاد پر علاقائی ممالک کے 21 فیصد کے مقابلے میں 39 فیصد تک فیک نیوز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈیجیٹل ہنر میں پراعتماد ہونے کے باوجود 51 فیصد صارفین نے اس فکر کا بھی اظہار کیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو ٹیکنالوجی میں پیش رفتوں کے ساتھ کس طرح برقرار رکھ سکیں گے جس سے ڈیجیٹل ہنر مندی میں مسلسل ترقی کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔32 فیصد صارفین نے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے رازداری اور سیکورٹی خدشات کا اظہار کیا۔ یہ نتائج پاکستانی صارفین کے ان کے موبائل فونز کے ساتھ پیچیدہ تعلق کو نمایاں کرتے ہیں جو موبائل فون کے استعمال سے کارکردگی اور صلاحیت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل سلامتی اور سیکورٹی کے چیلنجز کے درمیان توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔

ٹیلی نار پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خرم اشفاق نے کہا”ٹیلی نار ایشیا کی تازہ ڈیجیٹل لائیوز ڈی کوڈڈ کی تحقیقاتی رپورٹ لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی کو واضح کرتی ہے۔ موبائل ٹیکنالوجی سے نہ صرف روزگار کو نئی جہت مل رہی ہے بلکہ ہنر کے حصول میں بھی اضافہ ہورہا ہے جس سے معاشی ترقی میں نمایاں بہتری آئے گی۔مضبوط رابطہ سازی ، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے اور ڈیجیٹل خواندگی کو بڑھاکر ہم پاکستان کو زیادہ محفوظ، زیادہ جامع ڈیجیٹل مستقبل کی طرف گامزن کرسکتے ہیں “