وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے آئندہ ہفتے اہم مذاکرات کے لیے تیار ی کا آغاز کردیا ہے۔
اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی تشکیل و حلف برداری کے فوری بعد آئی ایم ایف کودعوت نامہ بھیج دیا جائے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ آئی ایم ایف کوبھی اسلام آبادکی جانب سے رسمی دعوت نامے کا انتظار ہے۔
جس کا کابینہ کی تشکیل کے فوری بعد امکان ہے۔واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ایگر یمنٹ کے دوسرے جائزے کی تکمیل کے لئے مذاکرات کی ابتداء کر نے کی غرض سے پاکستان پہنچے گی۔
جبکہ اسی دوران پاکستان نے 36 ماہ کے لیے توسیع شدہ فنڈ فسیلٹی کی تازہ ڈیل کے لیے درخواست بھی دے رکھی ہے۔واضح رہے کہ آئندہ کے ای ایف ایف پروگرام کے حوالے سے ابھی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی حتمی صورت اختیار کر پائی ہے۔
لیکن اسلام آباد ای ایف ایف کو مضبوط بنانے کے امکان پر غور کریگا تاکہ فنانس کا دائرہ کار 6 ارب ڈالر سے 8 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکے۔
اس ضمن میں پہلا اور سب سے بڑا چیلنج جومنتخب ہونے والے وزیر اعظم کو درپیش ہوگا۔ وہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف یعنی 890 ارب روپے مارچ 2024 تک جمع کرنا ہے۔
مارچ 2024 تک اگر اس میں کوئی شارٹ فال آیا تو آئی ایم ایف اپناوضع کردہ پروگرام لے کر سامنے آسکتا ہے جس میں اضافی ٹیکسوں کے اقدامات شامل ہوں گے۔ جو کہ موجودہ مالی سال کے باقی ماندہ عرصے میں نافذ کئے جائیں گے۔