انتخابات 2024 انجام پا چکے ہیں۔مرحلہ وارنتائج آنے کے بعداسمبلیاں بحال ہوچکی ہیں۔ اور صدر کے انتخاب کا مرحلہ درپیش ہے۔آج قوم کے لئے آئندہ صدر منتخب کرنے کے لئے ووٹنگ ہوگی۔
جس میں چاروں صوبوں کے سینیٹرز، ایم این ایز اور ایم پی ایزصدر کے لئے انتخابی عمل میں اپنا ووٹ ڈال کر حصہ لیں گے۔یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ عام انتخابات کے برعکس جہاں عوام براہ راست ممبر قومی اسمبلی یا ممبر صوبائی اسمبلی کو ووٹ دیتے ہیں اور ملک کا پارلیمانی نظام منتخب نمائندوں پر انحصار کرتا ہے۔
صدارتی انتخاب کے لیے الیکٹورل مرحلہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان ِصوبائی اسمبلیوں کے ووٹوں پر انحصار کرتاہے۔ووٹنگ کے عمل کی نگرانی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے۔اور قومی اسمبلی ہال کو پولنگ اسٹیشن کے طور پر نامزد کیا گیاہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قومی اسمبلی کے اندر پارلیمنٹ میں انتخابات کی نگرانی کرتے ہوئے پریزائیڈنگ افسر کے طور پر اپنا رول انجام دیں گے۔
اسی طرح سندھ، بلوچستان اور پنجاب ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اپنی اپنی اسمبلیوں میں پولنگ کے عمل کی صدارت کریں گے۔تاہم فی الوقت پنجاب میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے باعث ای سی پی کے ایک رکن کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔ووٹنگ اور گنتی چاروں صوبوں میں ہوگی۔ صدارتی امیدواروں کے لیے پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں فارم 5 تیار کیا جائے گا۔فارم 5 کی حیثیت عام انتخابات میں فارم 45 کی طرح ہے جس پر پولنگ ایجنٹس اور پریذائیڈنگ افسران کے دستخط ہوں گے۔اس کے بعدپریزائیڈنگ افسران فارم 5 اور ووٹ ریٹرننگ افسر کو بھیجیں گے۔
جو اس الیکشن میں چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔اورآخر کار حتمی فیصلے ان ہی کے سمجھے جائیں گے۔ پولنگ کے بعدریٹرننگ افسر یعنی چیف الیکشن کمشنر صدارتی امیدواروں کے ساتھ اشتراک کے بعد فارم 7 جاری کریں گے،اور اسے حتمی اور سرکاری نتیجہ قرار دیں گے۔واضح رہے کہ صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی عام انتخابات سے الگ ایک منفرد فارمولے کے تحت ہوگی۔ جبکہ عام انتخابات میں ہر شہری کے ووٹ کو ایک ووٹ کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔صدارتی انتخاب تمام اکائیوں کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف طریقہ ء کار استعمال کرتا ہے۔