ہمارے عہدنو میں موت بھی ڈرامہ بن گئی،فادر سخت ناراض

ہم پاکستانی تو پرانے وقتوں کو روتے ہی رہتے ہیں۔ کبھی سستائی اور مہنگائی کا موازنہ کرتے ہوئے کبھی اخلاقی اقدار کے عنقا ہونے کا دکھ،اور کبھی معاملات میں کھرے اور کھوٹے کی پہچان کا روگ۔

لیکن اس خبر نے حیران کن حد تک اس وقت دل ودماغ کو نرغے میں لے لیا جب ترقی یافتہ ملک برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں موت کا ڈرامہ رچایا گیا۔

اورچرچ میں منعقدہ جنازے کی تقریب سر اسر جھوٹ پر مبنی ڈرامہ نکل آئی۔ جسے دیکھ کر شادی کے معاملات طے کروانے کے لئے آئے ہوئے پادری صاحب نہایت طیش میں آگئے۔

اور میت کی آخری رسومات منسوخ کردیں۔برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں پیش آئے واقعے میں پادری فادر میک ہارڈی اپنے چرچ میں ایک بڑے جنازے کی رسومات انجام دینے آئے تھے۔

تاہم جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں علم ہوا کہ تابوت خالی تھا اور سوگواران سب کے سب تماشائی اداکار تھے۔ جنھیں دراصل معاوضے پرجنازے کی تقریب میں شرکت کے لئے لایا گیا تھا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ جنازے کی تقریب شاندار انداز سے سرانجام دی جارہی تھی۔ایک آراستہ وپیراستہ بگھی میں میت کا تابوت لایا گیاتھا۔

اس کے علاوہ پرانے زمانے کی گاڑیاں اور روایتی اونچی ٹوپیاں پہنے سوگواران موجود تھے۔ اور یہ تقریب ِ جنازہ تھی ایک مبینہ طور پر فوت شدہ نوجوان کی جس کا نام لارس زوبی تھا جس کے مبینہ بھائی کلائیڈ زوبی نے پادری سے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بھائی لارس کی موت ہوگئی ہے۔

کلائیڈ نے اس حوالے سے موت کا ایک جعلی روسی سرٹیفکیٹ بھی پیش کیاتھا۔ تاہم رسومات شروع ہونے سے پہلے ہی فادر میک ہارڈی پر یہ انکشاف ہوا کہ لارس نامی کوئی حقیقی مردہ ہے ہی نہیں اور کلائیڈ زوبی جس نے خود کو لارس کا بھائی ظاہر کیا تھا اور یہ تمام تقریب منعقد کی تھی، اس نے صرف ڈرامہ اسٹیج کیا ہے۔

مزید تحقیقات کے نتیجے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اگرچہ لارس زوبی نام کا فرد موجود ہے لیکن وہ لیٹویا میں ایک منجمد ڈیم کے قریب رہائش پذیر ہے اور زندہ ہے۔

لیکن اس کا کوئی بھائی کلائیڈ نام کا نہیں ہے۔جسے آخری رسومات کے لئے ظاہر کیا گیا تھا۔