بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ آج جس طرح آج قومی اسمبلی میں بل پیش ہوئے ہیں، یہ غیر آئینی ہے۔ یہ کرپٹ لوگ ہیں ان کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے۔ آج پہلا دن ہے کہ حکومت نے رولز کی خلاف ورزی کرکے قانون سازی کی ابتدا کی ہے۔
بعد ازاں عمر ایوب خان نے کہا کہ ہم آج کی کارروائی کے حوالے سے بریفنگ دینا چا رہے ہیں، آج انہوں نے آرڈیننس پاس کیے ہیں، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی قوم کی پیٹھ میں چھڑا گھونپ رہی ہے، کیا ترامیم کرنے جا رہے ہیں کسی کو کوئی پتا نہیں ہے۔ یہ دن دیہاڑے ڈاکا مار رہے ہیں۔ قوم 47 کی پیداوار قوم کے لیے کیا کریں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون نے کہا کہ آئی ایم ایف آیا ہوا ہے یہ اس کے لیے ہے مگر کریمنل لا کا آئی ایم ایف سے کیا تعلق ہے؟ میں نے قانون کی شک میں نے ایوان میں پڑھ کر سنائی۔ پاکستان شپنگ کارپورشن میں ترمیم کے باعث یہ اپنی مرضی کے ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دے سکتے ہیں۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا ہے کہ ایوان میں مینڈیٹ چور بیٹھے ہیں، ہم انہیں نہیں مانتے ہیں۔ یہ پارلیمان مجلس شوری بن گئی ہے۔ جس نے قومی اسمبلی کا رکن بننا ہے اس کو چاہیے کہ الیکشن کمیشن کو پیسے دے، منت سماجت کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے لیکن یہ منتخب ایوان نہیں ہے۔ ہم ایوان میں بھرپور مزاحمت کریں گے، ہم ملک کو قائداعظم کا ملک بنائیں گے، ہم ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے، وہ دن قریب ہے جب خلق خدا طاقت میں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں، ایوان میں مینڈیٹ چور بیٹھے ہیں، ہم انہیں نہیں مانتے ہیں۔
واضح رہے کہ آج وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی، جس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (ترمیمی) آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2023، کرمنل لا (ترمیمی) آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن (ترمیمی) آرڈیننس 2023 اور اسٹیبلشمنٹ آف ٹیلی کمیونیکشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔
ایوان میں ان 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد 63 ووٹوں کے مقابلے میں 130 ووٹوں سے منظور کرلی گئی تھی۔