عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کیپٹل گینز ٹیکس کا دائرہ بڑھانے، کرپٹو کرنسیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور درج شدہ سکیورٹیز کے سلیبس کے جائزے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے رئیل اسٹیٹ کے ہمراہ درج شدہ سکیورٹیز کے سلیبس کا بھی جائزہ لینے پر زور دیا گیا ہے۔
تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی مدت کے لئے اثاثے رکھنے کے بجائے تمام منافعوں پر ٹیکس لگایا جائے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے پراپرٹی ڈویلپرز،بلڈرز کوبھی ٹیکس نیٹ کا حصہ بنانے اور پابند کرنے کے لیے کہا ہے۔
اور اس سلسلے میں لائحہ عمل دیتے ہوئے پراپرٹی ڈولپرز کے لئے پراپرٹی ٹائٹلز کی تکمیل اور رجسٹریشن سے قبل تمام ٹرانسفرز کو ٹریک اور رپورٹ کرنے کو لازمی قرار دینے کا تقاضا کیا ہے۔
اس حوالے سے اگر کوئی پراپرٹی ڈویلپر ناکام رہتا ہے تواس پر جرمانے عائد کئے جاسکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کو رئیل اسٹیٹ میں مفادات کے تصرف سے پیدا ہونے والے تمسکات یا جائیداد کی فروخت سے حاصل شدہ منافع (کیپیٹل گین) پر ٹیکس کا اندازہ لگانے اور جمع کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
چونکہ جائیداد کی قانونی تکمیل تک رئیل اسٹیٹ میں منافع عام طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوتا، اس طرح جائیداد کی قانونی تکمیل سے پہلے رئیل اسٹیٹ کے منافع کی ابتدائی خریدار سے اگلے کو منتقلی یا اس کے بعد رئیل اسٹیٹ کی کسی بھی منتقلی کوباضابطہ ریکارڈ کرنے کا نظام متعارف کرائے جانے پرآئی ایم ایف کی طرف سے اصرار کیاگیا۔
آئی ایم ایف نے کیپٹل گین پر ٹیکس لگانے کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات بھی تجویز کئے ہیں۔