اسلام آباد ہائیکورٹ نے عید کے موقع پر اور ہفتے میں ایک دن بشریٰ بی بی کی عمران خان سے ملاقات کرانے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس دوران اسٹیٹ کونسل عبد الرحمان اور اسلام آباد انتظامیہ کی ڈائریکٹر لاء عدالت میں پیش ہوئیں، اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ عدالت کے حکم پرڈائریکٹر لاء نے بنی گالاسب جیل کادورہ کرکے رپورٹ پیش کردی ہے۔
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بنی گالا سب جیل کا دورہ کرنے والی افسر سہولیات سے مطمئن ہوئی ہیں۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر اڈیالہ جیل اور چیف کمشنرکی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ سب سیاست ہے، رحمان صاحب یہ عدالت میں سیاست ہو رہی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ اکتیس جنوری کو سزا کے بعدایک سو اکتالیس خواتین جیل میں داخل ہوئیں، آپ کہتے تھے جیل ’اوور کرواڈڈ‘ ہے، آپ کا مطلب ہے کہ بس سیاست ہو، ایک طرف کہا جارہا ہے۔جگہ کم اور قیدی زیادہ ہیں، دوسری جانب ایک سواکتالیس خواتین داخل ہوگئیں، جب نئی خواتین جیل میں داخل ہوگئیں تو پھر منتقلی نہ کرنے کا جواز تو ختم ہوگیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے، آپ بلائیں ناں اپنے چیف کمشنر اور ایڈوکیٹ جنرل کو، آپ لوگ بضدہیں کہ رول آف لاء کا انڈیکس صفر پر آجائے۔
عدالت نے کہا کہ تاریخ پر ملزمان کا ملنا، ملنا نہیں ہوتا، وہ توسماعت ہورہی ہوتی ہے، ملاقات کا مطلب علیحدگی میں باقاعدہ ملاقات ہوتا ہے، آپ نے کیس کی سماعت کے دوران ملاقات کا کہہ کر جان چھڑا لی۔
مزید برآں عدالت نے آئندہ سماعت پر اس حوالے سے بھی دلائل طلب کئے کہ حکومت کسی کی نجی پراپرٹی کوسب جیل کیسے قراردے سکتی ہے۔