امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں غیر ملکی امدادی کارکنان کی ہلاکت پر ’غم و غصے‘ کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے میں وہ اس واقعے کی مذمت کی جرأت نہیں کرسکے۔
امریکی براڈکاسٹنگ ادارے’این بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر امریکی صدرنے اسرائیل پر برہمی کا اظہارکیا اور سخت بیانیہ بھی جاری کیا۔
امریکی صدر نے تنقیدی بیان میں کہا کہ اسرائیلی دفاعی افواج کی جانب سے قافلے پر حملے جیسے واقعات بالکل نہیں ہونے چاہییں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے خلاف چھ ماہ سے جاری جنگ کے دوران شہریوں یا امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ’خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے۔جو کہ ہر اعتبارسے اسرائیل پر لازم تھا۔
جوبائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تنازع حالیہ تاریخ میں اس لحاظ سے بدترین جنگ ہے کہ امدادی کارکن جاں بحق ہوئے ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے اپنے اتحادی ملک پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ناکافی اقدامات غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم میں رکاوٹ کا سبب بن رہے ہیں۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ غزہ میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔تاہم اس دوران جوبائیڈن نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے پر مذمت نہیں کی اور اسرائیل سے کسی قسم کی معافی کا مطالبہ بھی نہیں کیا۔
یاد رہے کہ دو اپریل کو وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے سات امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔ جس کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ جبکہ آسٹریلیا، اسپین سمیت دیگر ممالک نے مذمت کی تھی۔
واضح رہے کہ ہلاک امدادی کارکنان کا تعلق فلسطین، آسٹریلیا، پولینڈ اور برطانیہ سے ہے جبکہ ان میں امریکا اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔یہ امدادی کارکنان تین گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ’ڈبلیو سی کے‘ کا لوگو موجود تھا۔