کراچی جو ایک شہر ہے عالم میں انتخاب۔ وطن ِ عزیزپاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صنعت، تجارت، تعلیم، مواصلات و اقتصادیات کامرکز،اور ساتھ ہی مرکز علوم وفنون بھی۔یہ شہراسی اورنوے کی دہائیوں میں مختلف مذہبی، نسلی اور لسانی گروہ بندیوں کے باعث لسانی فسادات،تشدد اور دہشت گردی کا شکار رہاہے۔
یہاں تک کہ بدترین حالات کو سنبھالنے کے لئے فوج کو مداخلت کرنا پڑی۔اوراس بات سے تو ہم سب اچھی طرح آگاہ ہیں کہ گزشتہ تین دہائیوں سے رینجرز کا مستقل قیام ہے اس شہر ِ بامراد میں۔اگرچہ یہ بات دگر ہے کراچی کے شہری امن عامہ کی صورتحال سے کبھی مطمئن نہ ہوپائے۔اور ہر دم خدشات،پریشانیاں،خوف ودہشت نے اس شہر پر سایہ کئے رکھا۔
گزشتہ کئی سالوں سے کراچی جس خطرناک اندرونی دہشت گردی کا شکار ہے۔ اس کا ازالہ نہ پیپلز پارٹی کی حکومت کر پائی۔نہ ایم کیوایم کی کارکردگی کسی کام آئی۔پولیس تو الا ماشاء اللہ ریت ورسم کے مطابق وقوعہ پر نایاب ہی رہا کرتی ہے۔یہاں تک کہ رینجرز کی موجودگی بھی ان دہشت گرد ڈکیتوں کا بال بیکا نہ کرسکی۔
المختصر ان ڈکیتوں کی دیدہ دلیری اس حد تک بڑھ گئی کہ لوٹ مار کے دوران شہریوں کی جان لینے والے ڈاکوؤں کو لگام ڈالنے کے لئے کوئی سامنے آیا ہی نہیں۔آپ یقین کریں یا نہ کریں۔رواں ماہِ صیام میں لوٹ مار کے دوران خاتون سمیت گیارہ افرادکو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ان سب لوگوں کے ساتھ بے رحمانہ سلوک اور لوٹنے کے بعد جان لینے کا عمل شوقیہ کیا گیا۔لوٹ مار کے بعضے واقعات میں ڈاکوؤں نے گولی چلاتے ہوئے یہ کہا کہ ہم گولی ٹیسٹ کررہے ہیں۔
کیاآ پ یقین کرسکتے ہیں کہ اس قدر حیوانی سلوک اس شہر کے معصوم شہریوں کے ساتھ روا رکھا جاسکتاہے۔مگر جس طرح ان اسٹریٹ کرمنلز نے اس ماہ ِ مقدس میں شہریوں سے جینے کاحق چھین لیا ہے۔ ان سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں ہے۔بہ زبان ِ فیضؔ کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں ……