دنیا بھر میں سال ِ رواں کا پہلا سورج گرہن آج ہوگا۔اس سورج گرہن کا آغاز میکسیکو سے ہوگا۔تاہم پاکستان میں دکھائی نہیں دے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سورج گرہن میکسیکو، امریکا اور کینیڈا میں نظر آئے گا۔
علاوہ بریں سورج گرہن آئندہ بیس برس تک دوبارہ دکھائی نہ دینے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ مکمل سورج گرہن آٹھ اورنو اپریل کے درمیان ہوگا۔اور اسی باعث پاکستان میں رات ہونے کے سبب دکھائی نہیں دے گا تاہم مغربی یورپ، جنوبی امریکا، اٹلانٹک سمیت دیگرمقامات پرسورج گرہن دکھائی دے گا۔
مکمل گرہن لگنے کے بعد سورج روشنی کے گول دائرے یا چھلے کی مانند نظر آئے گا۔خیال رہے کہ ز مین پر زندگی کے آغاز کے ساتھ ہی سورج گرہن کی شروعات بھی ہوگئی تھیں۔او رانسانوں نے سورج گرہن کے حوالے سے کئی ایک جھوٹے اورنامعقول نظریات گڑھ لئے تھے۔
اور یہ سینہ بہ سینہ نسل ہا نسل منتقل ہوتے آ رہے ہیں۔ سورج گرہن کے حوالے سے جہاں اور بہت ساری غیر مدلل اور غیر سائنسی باتیں منسوب ہیں۔وہیں یہ عجیب وغریب نظریہ بھی کئی ممالک میں سکہ رائج الوقت ہے کہ سورج گرہن کے دوران پکا ہوا کھانا زہر یلا ہوجاتاہے۔
تاہم اب اس خیال ِ خام کوجدید سائنسی تحقیق نے حرف ِ غلط کی طرح مٹاکر رکھ دیا ہے۔ اور سائنسی اور منطقی نکتہ ء نظر سے تصدیق ہوچکی ہے کہ سورج گرہن کے دوران جو بھی کھانا پکایا جائے گا وہ قطعاً زہریلے کھانے میں تبدیل نہیں ہوگا۔
ماہرین کے مطابق یہ خیالات اس قیاس پر مبنی ہیں کہ گرہن کے دوران سورج سے نکلنے والی شعاعیں خطرناک ہوتی ہیں جو ہمارے کھانے کوا س حد تک خراب کر سکتی ہیں کہ وہ زہریلے ہوجائیں۔
ماہرین کایہ بھی کہنا ہے کہ سورج گرہن کے حوالے سے کچھ دوسرے سائنسی حقائق ایسے ہیں جن کے بارے میں جاننا بے حدضروری ہے۔ تاکہ سورج گرہن کے دوران خود کو کسی بڑے نقصان سے بچایا جاسکے۔
سائنسدانوں کا اس بات پر اتفا ق ہے کہ سورج گرہن کے دوران سورج کی روشنی ہمارے لیے غیر محفوظ ہوتی ہے۔اور اس کا سب سے زیادہ خطرہ ہماری آنکھوں کو ہوتا ہے۔
کیونکہ جب سورج کا گرہن لگتا ہے تو اس دوران سورج سے الٹروائیلٹ اور انفراریڈ نامی سرخ شعاعیں نکلتی ہیں۔ جو انسانی آنکھوں کو شدیدترین متاثر کرتی ہیں۔گرہن کے دوران سورج کی روشنی دیکھنے سے یہ ہماری آنکھ کے ریٹنا اور قرنیہ کو جلا سکتی ہے جس سے ہماری آنکھوں کو بہت بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے۔