اسلام آباد: مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں اور الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عوام نے جو ووٹ دیا اس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا مخصوص نشستیں ایک ہی بار تقسیم کی گئیں، دوبارہ تقسیم کا معاملہ ہی نہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ پھر الیکشن کمیشن کا حکمنامہ پڑھ کر دیکھ لیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ کوئی بھی نام دیں تناسب سے زیادہ نشستیں ان جماعتوں کو دی گئیں نا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا زیادہ نشستیں بانٹنا تناسب کے اصول کے خلاف نہیں؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا میں بتاتا ہوں الیکشن کمیشن نے اصل میں کیا کیا ہے، جس پر جسٹس منصور نے کہا ہمیں الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سے نہیں آئین کیا کہتا ہے اس سے غرض ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں سوال اٹھائے کہ بغیر معقول وجہ بتائے مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں بانٹی گئیں، کیا دوسرے مرحلے میں مخصوص نشستیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں؟ اگر مزید کچھ سیٹیں بچ جائیں ان کا کیا کرنا ہے؟
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے کا فیصلہ معطل رہے گا، اور فیصلے کی معطلی اضافی سیٹوں کی حد تک ہوگی۔ سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت 3 جون کو روزانہ کی بنیاد پر ہوگی، واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اضافی نشستیں لینے والے ارکان ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکیں گے، اور سپریم کورٹ حتمی فیصلے تک ان ارکان کی رکنیت بھی معطل رہے گی۔