وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق کا کہنا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کر لئے گئے، آزادکشمیر میں امن و امان کی فضا قائم ہو جائے گی، پہلے 3100روپے فی من آٹے کا نرخ تھا،آٹے کا اب فی من نرخ 2000روپے مقرر کیا گیا ہے،آٹے کے نرخ میں فی من 1100روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم آزادکشمیر چودھری انوارالحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہاکہ سستی روٹی اور بجلی کے مطالبات ایسےہیں جن سے کوئی انکار نہیں کر سکتا،جس وقت یہ صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم شہبازشریف نے مجھے فون کیا۔
وزیراعظم پاکستان نے ہنگامی اجلاس بلایا جس میں تمام سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے یقین دلایا ساتھ چلیں گے، مسئلےکو حل کر لیں گے،وزیراعظم پاکستان شہبازشریف کا شکر گزار ہوں۔ان کا کہناتھا کہ سستی روٹی اور بجلی کے مطالبات ایسے ہیں جن سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔چودھری انوارالحق نےکہاکہ پرامن جدوجہد میں کسی بھی جگہ تعطل کرنے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔دھرنے کے شرکا کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا نہ کوئی زخمی ہوا۔
چودھری انوارالحق نے کہاکہ آج کا نوٹیفکیشن فوری نافذ کردیا گیا ہے، یہ مستقل ارینجمنٹ ہے،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کو نوٹیفکیشن کا بتا دیا گیا ہے۔وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ بجلی کے ایک سے 100یونٹ تک کے نرخ 3روپے یو نٹ ہوں گے۔100سے 300یونٹ تک بجلی کے نرخ 6روپے فی یونٹ ہوں گے۔سبسڈی سے23ارب کا بوجھ پڑے گا جسے پاکستان نے قبول کرلیا۔ان کا کہناتھا کہ معاملات کے حل کیلئے اسٹیبلشمنٹ، فوج کے سربراہ نے ذاتی دلچسپی لی۔