ایران میں ’شیطان نیٹ ورک‘ پر چھاپا، 250 افراد گرفتار

ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ ایرانی پولیس نے جمعے کو اعلان کیا ہےکہ انہوں نے دارالحکومت تہران کے مغرب میں شیطان پرستی کو فروغ دینے پر تین غیر ملکیوں سمیت 250 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے نے پولیس کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ “پولیس انفارمیشن سینٹر نے شیطانی نیٹ ورک کے ارکان کی شناخت، ان کو ختم کرنے اور وسیع پیمانے پر گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔”

بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے “146 مردوں اور 115 خواتین” کو گرفتار کیا جو “اپنے کپڑوں، سر، چہرے اور بالوں پر شیطانی نشانات اور علامتوں کے ساتھ غیر مناسب اورنازیبا حالت میں تھے۔”

جمعرات کی شب تہران کے مغرب میں شہریار شہر میں پولیس آپریشن کے دوران “تین یورپی شہریوں” کو بھی گرفتار کیا گیا۔پولیس نے بیان میں مزید کہا کہ چھاپے کے دوران 73 گاڑیوں کے ساتھ ساتھ شیطانی علامات، الکوحل والے مشروبات اور دیگر نشہ آور مواد کو بھی ضبط کیا۔

انتہائی قدامت پسند ملک میں ایسے اجتماعات پر جو “شیطان پرست” اجتماعات کے نام سے معروف ہیں ، اس نوعیت کے چھاپےکوئی غیر معمولی بات نہیں ہیں۔ ان چھاپوں میں اکثر شراب نوشی کے ساتھ ہونےوالی پارٹیوں یا کنسرٹس کو ہدف بنایا جاتا ہے، جن پر ایران میں بڑی حد تک پابندی ہے۔

جولائی 2009 میں، پولیس نے شمال مغربی صوبے اردبیل میں “شیطان پرستی” کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اسی سال مئی میں، اسلامی جمہوریہ کے میڈیا نے بتایا کہ جنوبی شہر شیراز میں ایک کنسرٹ پر چھاپے کے دوران 104 “شیطان پرستوں” کو گرفتار کیا گیا جہاں لوگ مبینہ طور پر شراب اور خون پی رہے تھے۔2007 میں پولیس نے تہران کے قریب ایک باغ میں ایک غیر قانونی راک کنسرٹ پر چھاپہ مار کر 230 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ایران میں حکام ماضی میں راک اور ہیوی میٹل میوزک کو شیطانی اجتماعات قرار دیتے رہے ہیں۔