نیورا لنک کی سب سے پہلی برین چِپ لگوانے والے مریض نے بتایا ہے کہ اس کی زندگی میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا تبدیلی آئی۔
نولینڈ ارباؤ جو ایک حادثے میں ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنے کی وجہ سے مفلوج ہو گئے تھے، حادثے کے 8 سال بعد رواں سال جنوری میں نیورا لنک کے کلینیکل ٹرائل میں برین چپ لگوانے والے پہلے انسان ہیں۔
اُنہوں نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ نیورا لنک کی برین چِپ نے مجھے بالکل ایک عام انسان کی طرح کمپیوٹر کو کنٹرول کرنے کے قابل بنا دیا ہے جو کہ اس سے پہلے میں نہیں کر سکتا تھا۔
نولینڈ ارباؤ نے بتایا کہ میں جانتا تھا کہ اس تحقیق کا حصّہ بننے سے میرے سر میں در بھی ہو گا لیکن میں زیادہ فکر مند نہیں تھا کیونکہ میں یہ بھی جانتا تھا کہ اس سائنسی تحقیق میں حصّہ لینے سے مفلوج افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی راہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ میں اب پُرامید ہوں کہ ایک دن ایسا آئے گا جب ریڑھ کی ہڈی کی چوٹیں انسان کو مکمل طور پر کمزور نہیں بنائیں گی اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ وقت اب زیادہ دور ہے۔
نولینڈ ارباؤ نے یہ بھی کہا کہ یہ بہت حیرت انگیز بات ہوگی جب انسان ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے پر اسپتال میں صرف ایک سرجری کروانے کے بعد بالکل ٹھیک ہو کر آئے گا۔
واضح رہے کہ نیورا لنک کی سب سے پہلی برین چِپ لگانے کا عمل کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد برین چِپ کے ساتھ کچھ مسائل سامنے آئے تھے جس کی وجہ سے کمپنی نے تقریباً نولینڈ ارباؤ کے دماغ سے برین چِپ نکالنے کا فیصلہ کر لیا تھا لیکن پھر کمپنی برین چِپ میں کچھ تبدیلیاں کرنے اور اسے بہتر بنانے میں کامیاب ہو گئی۔