جوزف دیتوری دنیا کا پہلا آدمی ہے جو سائنس کے ایک ناقابل یقین اور خطرناک تجربے سے گزرنے کے بعد اس حیران کن نتیجے کے ساتھ آیا کہ وہ 10 سال چھوٹا ہو گیا تھا۔
سائنس دانوں نے پانی کے اندر انتہائی دباؤ والے ماحول میں رہنے پر انسانی جسم پر اس کے اثرات جاننے کے لیے ایک ریسرچ کی، اور اس کے لیے امریکی بحریہ کے سابقہ کمانڈر جوزف ڈیٹوری نے 3 ماہ سے زیادہ کا عرصہ پانی کے اندر ایک بالکل بند خول میں گزارا۔
یہ ایک غیر معمولی ریسرچ اسٹڈی تھی، اس کے اختتام پر سائنس دان یہ جان کر حیران رہ گئے کہ بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں تین ماہ تک رہنے کے بعد، جب جوزف اپنے کمپیکٹ پوڈ سے باہر نکلا تو وہ ’10 سال چھوٹا‘ ہو گیا تھا۔بند خول سے باہر نکلنے کے بعد جب جوزف کا تفصیلی طبی جائزہ لیا گیا تو سائنس دانوں نے حیرت انگیز طور پر پایا کہ کروموسومز کے سروں پر موجود ڈی این اے کیپس (جنھیں ٹیلومیرز کہتے ہیں) تین ماہ قبل کے مقابلے میں 20 فی صد بڑی ہو گئی تھیں، یہ کیپس عمر کے ساتھ ساتھ سکڑ جاتی ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ سائنس دانوں نے دیکھا کہ جوزف کے اسٹیم سیل کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا تھا، اور ان کی مجموعی صحت میں قابل ذکر تبدیلی دیکھنے میں آئی۔جوزف کی نیند کا معیار بہتر ہوا، اس کے کولیسٹرول کی سطح میں 72 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی، اور ان کے جسم میں سوزش کے امکانات نصف حد تک کم ہو گئے تھے، ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلیاں پانی کے اندر دباؤ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں۔ زیر آب دباؤ کے بارے میں پہلے ہی سے یہ بات سائنس دان جانتے ہیں کہ اس کے انسانی جسم پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جوزف ڈیٹوری نے بتایا کہ ان کے میٹابولزم میں بھی بہتری آ گئی ہے، حالاں کہ پانی کے اندر گزارے گئے دنوں کے دوران انھوں نے صرف اپنے ایکسرسائز بینڈز کی مدد سے ہفتے میں پانچ دن ایک گھنٹے کے لیے ورزش کی۔جوزف ڈیٹوری نے اپنی 93 دن کے اس تجربے کے دوران ایک اور بڑا کارنامہ بھی انجام دے دیا ہے، انھوں نے پانی کے اندر رہنے کا پچھلا عالمی ریکارڈ بھی توڑ دیا، جو 73 دن کا تھا۔