افغان طالبان کے دور اقتدار میں عوام بھوک ، افلاس اور صحت کے مسائل سے دوچار

سال2021 میں افغان طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے افغانستان  مختلف انسانی بحرانوں کا شکار ہے

صحت کےمسائل ہوں یا قدرتی آفات افغان طالبان کے دور اقتدار میں عوام بھوک ، افلاس  اورصحت کے مسائل سے دوچار ہیں،جہاں پوری دنیا خسرہ جیسی وباء پرقابو پاچکی ہے وہاں طالبان کے زیر تسلط افغانستان میں بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث اس وباء کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

اسی طرح حال ہی میں آنے والے سیلاب میں بھی متاثرین سیلاب تک ریلیف پیکج نہ پہنچنےکی وجہ سے افغانستان کے صوبے غور کے سیلاب متاثرین برہم ہیں۔

طالبان حکومت کےترجمان شرافت زمان امرخیل  نےکہا کہ”رواں سال کے پہلے چار مہینوں میں ملک میں خسرہ کےتین ہزار سے زائد کیسز درج کیے گئے ہیں،طالبان وزارت صحت کےترجمان نےکہا خسرہ وبا کےکیسز میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔ڈاکٹرمحب اللہ حبیبی نےکہا کہ مارچ کےمہینے تک  ہم روزانہ 8 مریضوں کو  اسپتال میں داخل کرتے تھے لیکن اب ہم یومیہ  18 سے 21مریضوں کو داخل کر رہے ہیں جو کہ ماہانہ 560 سے 620 مریض بنتے ہیں۔

گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت نےرپورٹ کہا کہ مارچ میں خسرہ کے کیسز کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ 34 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

خسرہ کی وبا میں اضافے کے ساتھ ساتھ افغانستان سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھی شکار ہوا ہے۔بنیادی سہولیات  اور امدادی سامان کی عدم دستیابی کے باعث سیلاب متاثرین میں  شدید غصے کی لہر ہے،حالیہ سیلاب کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ،150 سے زائد زخمی اور 5000 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں

حالیہ سیلاب نے رہائشیوں کو مالی و جانی نقصان پہنچایا ہے جسکی وجہ  طالبان حکومت کی جانب سے امداد میں تاخیر ہے۔پیپلز کمیٹی کے ترجمان یاسین مدین نےکہا کہ ہم قومی اور بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ امدادی سامان کی جلد فراہمی کو یقینی بنایا جائے ورنہ صوبہ غور بہت بڑے انسانی بحران کا شکار ہو جائے گا۔

 ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نےمارچ میں افغانستان کے 16 ہسپتالوں کو مالی امداد فراہم کی تاکہ افغانستان مختلف وبائی امراض پر قابو پا سکے۔

سال2021  میں بی بی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ “افغانی بچے غزائی قلت اور خسرے کی بڑھتی ہوئی شرع کے باعث شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔افغانستان کی ابترصورتحال افغان طالبان کی حکمرانی میں ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،افغان طالبان کوچاہیےکہ عوام کےمسائل کےحل پرتوجہ دیں تاکہ افغانستان میں انسانی بحران کے خطرے کو ٹالا جائے۔