وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے ہرممکن اقدامات یقینی بنارہے ہیں، صوبائی حکومتوں کی مدد سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان بھر میں گزشتہ روز یعنی انتیس مئی کو بجلی کی پچیس ہزارآٹھ سو بیس میگا واٹ کی مانگ تھی جس میں اکیس ہزارپانچ سو اٹھاسی میگا واٹ ہم نے اپنے سسٹم کے اندر سے پیدا کرکے سپلائی کی، جب کہ چار ہزاردو سو بتیس میگا واٹ سپلائی نہیں کی گئی اور چار ہزاردو سو بتیس میگا واٹ کی لوڈ شیڈنگ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوڈ شیڈنگ صرف ان فیڈرز پر کی گئی، جہاں نقصانات ہورہے ہیں، بیس فیصد سے لے کر سو فیصد تک جہاں جہاں ہمارے نقصانات ہورہے ہیں، چار ہزاردو سوبتیس میگا واٹ بجلی وہاں فراہم نہیں کی گئی۔اویس لغاری نے بتایا کہ جب کہ جہاں بیس فیصد سے کم نقصانات ہیں، بدقسمتی سے ان فیڈرز پر بھی کچھ گھنٹے بجلی بند رہی، مثال کے طور پر لیسکو میں ایک ہزارنو سو اٹھتر ایسے فیڈرز ہیں جہاں نقصانات کم ہیں، لیکن ایک سو اٹھاسی فیڈرز پر بھی لوڈ شیڈنگ ہوئی جو قابل قبول نہیں ہے۔
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اگر ہم یہ بجلی ان علاقوں کو فراہم کرنا شروع کردیں تو نقصان اس حد تک بڑھ جائیں گے کہ پاکستانی معشیت مزید تباہ ہوجائے گی، جب تک ہماری ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنے رخ کا تعین نہیں کرتیں اور صوبائی حکومتوں کی مدد سے ان نقصانات کا ازالہ نہیں کرتی، تب تک یہ لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں مزید اقدامات کررہے ہیں، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے ہرممکن اقدامات یقینی بنارہے ہیں، روشن پاکستان پروگرام کے تحت توانائی بحران کا خاتمہ ممکن ہوگا، صوبائی حکومتوں کی مدد سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبوں کے ساتھ رابطے کیے، اور انہیں بتایا کہ بجلی چوری کی روک تھام میں مثال قائم کریں، انہوں نے کہا میں آپ کو اپنے علاقے کی مثال دیتا ہوں ڈیر غازی خان میں ایک مقام پر چوبیس گھنٹوں میں صرف تین گھنٹے بجلی آتی ہے، میرے لیے بہت آسان ہے کہ وہاں مکمل بجلی فراہم کروں لیکن ہم نے سیاست کے بجائے اصول کو ترجیح دی۔