موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی شہریوں نے یو پی ایس اور اس کی بیٹریاں خریدنی شروع کردی ہیں۔ گو گزشتہ برس کے مقابلے میں صرف یو پی ایس کی ہی نہیں بلکہ گاڑی کی بیٹریوں کی قیمتوں میں بھی قدرے کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بیٹریوں کی قیمتیں عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق لیتھیم آئن بیٹری کی سب سے بڑی چینی پروڈیوسر (سی اے ٹی ایل) کا دعویٰ ہے کہ تین سالوں میں بیٹری کی قیمتیں آدھی رہ جائیں گی۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ وقت زیادہ دور نہیں جب آف گرڈ حل کی ادائیگی کی مدت 2-3 سال بن جائے گی۔ کچھ تاجروں کو اس کی بو آ رہی ہے اور وہ پاکستان میں بیٹری بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب تاجروں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کی نسبت یو پی ایس کی بیٹریوں کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ یو پی ایس کی جو بیٹری 38 ہزار روپے کی ملا کرتی تھی اب وہی بیٹری تقریبا 33 ہزار روپے تک مل جاتی ہے۔ اسی طرح 110 وولٹ والی بیٹری جو 2 پنکھوں اور لائٹس کے لیے استعمال ہوتی ہے پہلے 23 ہزار روپے میں ملتی تھی اب وہ 20 ہزار روپے پر آ گئی ہے۔