جموں کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن کی بندش کو پانچ سال مکمل ہوگئےمقبوضہ وادی میں ہیومن رائٹس کمیشن نہایت اہمیت کا حامل ہے جو ہمیشہ سے بھارتی حکومت کو کھٹکتا رہا۔
بھارتی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والےکشمیری باپ کی بیٹی پچھلے 30 سالوں سے انصاف کی منتظر ہے، اسکا کہنا ہےکہ ہیومن رائٹس کمیشن کے بند ہونے کے بعد وہ انصاف کی امید چھوڑ چکی ہیں
کئی سالوں سے بھارتی مظالم کے شکار مظلوم کشمیری عوام کے لواحقین تا حال انصاف کے منتظر ہیں۔2019 سے قبل جموں کشمیر میں ہیومن رائٹس کمیشن نے 22 سال تک کام کیا جبکہ اب اس کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کے لیے قائم کردہ دیگر کمیشنز بھی سیل کر دیے گئے ہیں جن میں انفارمیشن کمیشن اور خواتین کمیشن سر فہرست ہیں
جموں کشمیر میں ہیومن رائٹس کمیشن کی بندش کے وقت 3 ہزار سے زائد کیسز سے التواء تھے جن میں سے کئی اختتامی مراحل پر پہنچ چکے تھے
متاثرہ کشمیری جوانوں کے لواحقین ہیومن رائٹس کمیشن کے بند ہونے پر شدید مایوسی کا شکار اور دل برداشتہ ہیں۔