شمالی کوریا نے کچرے سے بھرے 600 غبارے اپنے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا میں گرا دیے جس میں سگریٹ، پلاسٹک، کپڑے کے ٹکڑے اور ردی کاغذ کا کوڑا شامل تھا۔
چند روز قبل بھی شمالی کوریا کی جانب سے اسی طرح کی حرکت کی گئی تھی، مجموعی طور پر شمالی کوریا اب تک کوڑا گرانے والے 800 غبارے جنوبی کوریا بھیج چکا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سُک یول کے دفتر نے ان غباروں کو ’غلیظ اشتعال انگیزی‘ قرار دیا، جس کا کوئی عام ملک سوچ بھی نہیں سکتا۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کا ملک ایسی جوابی کارروائی کرے گا جو شمالی کوریا کے لیے ناقابل برداشت ہوگی۔جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ ‘فوج اس مقام کی نگرانی کر رہی ہے جہاں سے غبارے چھوڑے گئے، اُن کا سراغ لگا کر انہیں اکٹھا کرنے کے لیے فضائی نگرانی کی جا رہی ہے’۔
جنوبی کوریا کے شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ آسمان سے گرنے والی اشیا سے ہوشیار رہیں اور شمالی کوریا سے آنے والی مشکوک چیزوں کو نہ چھوئیں اور اس کی بجائے فوجی یا پولیس دفاتر کو ان کی اطلاع دیں۔
تاحال اِن غباروں کی وجہ سے کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی، حکام کو غبارے کے نیچے لٹکے کچرے سے بھرے تھیلوں میں کوئی ’خطرناک‘ چیز نہیں ملی۔سیئول میں شہری حکومت نے لوگوں کو موبائل فون کے ذریعے پیغامات ارسال کیے ہیں جن میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا سے آنے والی نامعلوم اشیا شہر کے قریب فضا میں پائی گئیں اور فوج ان سے نمٹ رہی ہے۔
شمالی کوریا کی حالیہ دنوں میں اشتعال انگیز کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، اس نے دوسرا جاسوس سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی ناکام کوشش کی اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ بھی کیا، اور اسے جنوبی کوریا پر پیشگی حملہ کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ قرار دیا۔شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی بہن کم یو جونگ نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ شمالی کوریا نے یہ غبارے جنوبی کوریا میں کچرہ اور گندگی بکھیرنے کے حوالے سے اپنے ملک کی تازہ دھمکی کو عملی شکل دینے کے لیے بھیجے۔
یہ کارروائی جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا میں پمفلٹ گرانے کے جواب میں کی گئی، انہوں نے عندیہ دیا تھا کہ یہ غبارے شمالی کوریا کی جانب سے پمفلٹ پھینکنےکا مناسب جواب ہو سکتے ہیں اور پمفلٹس کے جواب میں درجن فیصد زیادہ تعداد میں کچرا گرایا جائے گا۔
جنوبی کوریا کی یونفکیشن منسٹری نے ایک بیان میں کہا کہ ‘شمالی کوریا میزائل تجربات اور دیگر کارروائیوں کی شکل میں اشتعال انگیزیاں بند کرے، بصورت دیگر اسے ناقابل برداشت‘ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا’، تاہم بیان میں اِن نتائج کی وضاحت نہیں کی گئی۔