خلا سے مسلسل موصول 'پراسرار سگنل' نے سائنسدانوں کو چکرادیا

خلا سے موصول ہونے والے پراسرار سگنل نے سائنسدانوں کو تذبذب میں مبتلا کردیا ہے جوکہ ہر گھنٹے بعد بار بار موصول ہورہے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ ایسے سگنلز ہیں جو فلکیات دانوں نے پہلی بار دیکھے ہیں، ہم یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

نیو یارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ پُراسرار سگنل موصول ہونے کا مجموعی دورانیہ 53.8 منٹ ریکارڈ کیا گیا جوکہ خلا سے آج تک موصول ہونے والے سگنلز کے مقابلے میں سب سے طویل ترین دورانیہ ہے۔

سگنل مبینہ طور پر تقریباً 4.85 کلو پارسیک دور سے آ رہا ہے، ایک پارسیک 191,73,501,441,011 میل کے برابر ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ پُراسرار سگنل جہاں سے بھیجا جارہا ہے وہ جگہ ہماری زمین سے بہت زیادہ دور ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دیگر امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا لیکن ہوسکتا ہے کہ یہ کوئی بہت ہی غیر معمولی قسم کا نیوٹران ستارہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ نیوٹران ستاروں کی موجودگی کی صورت میں بھی لگ بھگ اسی طرح کے سگنل موصول ہوتے ہیں لیکن نیوٹران ستاروں کے بارے میں ہمارے اب تک مشاہدے کے مطابق ان کا دورانیہ اتنا طویل نہیں ہونا چاہیے۔

سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک ‘وائٹ ڈوارف’ یعنی بجھتا ہوا سفید ستارہ بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سگنل ہمیں نیوٹران ستاروں یا سفید ستاروں کے بارے میں ہمارے دہائیوں پرانے مشاہدے پر نظر ثانی کرنے پر آمادہ کر سکتے ہیں، بالخصوص یہ کہ وہ ریڈیو ویوز کیسے خارج کرتے ہیں اور ہماری کہکشاں میں ان کی تعداد کتنی ہے۔