National Bank's strong financial performance continues

سالانہ بنیادوں پر قبل از ٹیکس منافع میں 61.4 فیصد اضافہ، بینک کے کل اثاثوں میں 27 فیصد اضافہ ، 6.7کھرب روپے تک پہنچ گئے

کراچی:22 فروری، 2024
نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا جمعرات کو اجلاس منعقد ہوا جس میں 31دسمبر، 2023 کو ختم ہونے والے سال کیلئے بینک کے سالانہ مالی نتائج کی منظوری دی گئی۔

نیشنل بینک نے ایک اور سال مضبوط مالیاتی نتائج کا سنگ میل عبورکرتے ہوئے 101.3 بلین روپے کا قبل از ٹیکس منافع حاصل کیا جو گزشتہ سال کے 62.7 بلین روپے کے مقابلے میں 64.4 فیصد زیادہ ہے۔بینک نے مشکل میکرو حالات سے کامیابی سے نمٹتے ہوئے اپنے وژن کے مطابق صارفین کو خدمات کی فراہمی اور معاونت فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھا۔

رواں سال اسٹیک ہولڈرز کیلئے 1,065.3 بلین روپے مالیت کی مجموعی قدر کا مشاہدہ کیا گیا جو گزشتہ سال کے 540.0 بلین روپے سے دگنا ہے۔اوسط ارننگ ایسٹس میں 35.4 فیصد اضافہ ، اوسط پالیسی ریٹس میں اضافہ کی بدولت مارجن میں توسیع سے 1,027.7 بلین روپے کی مجموعی انٹریسٹ ریونیو حاصل ہو جو سال 2022 کیلئے 503.3 بلین روپے سے 103.6 فیصد زیادہ ہے۔آمدن پیدا کرنے والے تمام شعبوں بشمول ایڈوانسز ( 221.8 بلین روپے، 57 فیصد زیادہ )، سرمایہ کاریاں (774.0 بلین روپے، 122فیصد زیادہ اور پلیسمنٹ (28.9 بلین روپے ، 112 فیصد زیادہ ) میں مستحکم نمو حاصل کی گئی ۔فنڈز کے موثر استعمال کی حکمت عملی کے تحت بینک اوسط انٹریسٹ پر واجبات 5,267.8 بلین روپے تک پہنچ گئے (2022:3,871.9 بلین روپے)۔ اوسط شرح سود میں اضافہ کی وجہ سے فنڈز کی لاگت کی مد میں 855.9 بلین روپے فنڈز فراہم کنندہ کو ادا کئے گئے۔ اسی طرح سال کیلئے بینک کی خالص انٹریسٹ آمدن 168.7 بلین روپے رہی جو سال بہ سال کی بنیادپر 44.4 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

مشکل اور غیر یقینی کاروباری ماحول میں محدود تجارتی سرگرمی کے باوجود بینک نے 40.6 بلین روپے کی نان فنڈ انکم حاصل کی (2022:36.7 بلین روپے)۔ بینک کی ایکویٹی سرمایہ کاریوں سے 5.3بلین روپے ( 2022:5.2بلین روپے ) کی منقسمہ آمدن پیدا ہوئی ، فیس اور کمیشن سے 22.0بلین روپے (2022:21.2 بلین روپے ) کی آمدن حاصل ہوئی جو بینک کے وسیع کسٹمر بیس اور مارکیٹ میں موجودگی کا عکاس ہے سال کے زیادہ تر دنوں میں سٹاک مارکیٹ کی سست روی کے باعث بینک نے 4.4 بلین روپے کا کیپٹل گین حاصل کیا جو زیادہ ر ایکوٹی پورٹ فولیو سے پیدا کیا گیا جس میں گزشتہ سال کے 1.1 بلین روپے کے مقابلہ مین 285 فیصد اضافہ ہوا۔ نتیجتاً سال کیلئے بینک کی کل آمدن 209.4 بلین روپے رہی جو سال بہ سال کی بنیاد پر 55.8 بلین یا 36.4 فیصد زیادہ ہے۔

مہنگائی کے اثرات، ایچ آر کی طرف سے معاوضہ کی ادائیگیوں اور آئی ٹی سسٹمز اور دفاتر کی اپ گریڈیشن کی وجہ سے سال کیلئے بینک کے آپریٹنگ اخراجات 93.3 بلین روپے رہے جو 2022 میں 78.2 بلین روپے کے مقابلے میں سال بہ سال کی بنیاد پر 19.5 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتے ہیں۔بینک کے کیپٹل بیس کو مضبوط بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سال کے دوران 14.5 بلین روپے کے پرووژنز چارج رکھے گئے جو یکم جنوری ، 2024 کو نافذ العمل انٹرنیشنل فنانشل رپورٹنگ اسٹینڈرڈ 9 کے تناظر میں بہت اہمیت رکھتے ہیں ۔اس معیار کے نفاذ کے نتیجے میں بینکوں کی ریگولیٹری سرمایہ اور قرض دینے کی صلاحیت میں کمی کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ پرووژننگ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا امکان ہے۔کیپٹل بیس کو مضبوط بنانے کی فعال حکمت عملی پر کاربند رہتے ہوئے بینک نے خطرے کے حامل لون پورٹ فولیو کے خلاف 203 بلین روپے کے مخصوص پرووژنز اور 30.0 بلین روپے کے عمومی پرووژنز رکھتا ہے۔ سال کے لئے بینک کا قبل از ٹیکس منافع 101.3 بلین روپے رہا جو گزشتہ سال کے 62.7 بلین روپے کے مقابلے میں 61.4 فیصد زیادہ ہے۔ سال کیلئے ٹیکس چارج کی رقم 49.4 بلین روپے رہی جو گزشتہ سال کیلئے 51.5 فیصد کے مقابلے میں 48.8 فیصد زیادہ ہے۔ نتیجتاً سال کیلئے بعدازٹیکس منافع 51.8 بلین روپے رہا جو 2022 کیلئے 30.4 بلین روپے کے مقابلے میں 70.5 فیصد زیادہ ہے۔

رواں سال بینک نے مارکیٹ میں اپنی قائدانہ پوزیشن بر قرار رکھتے ہوئے اپنی بیلنس شیٹ میں 6.5 کھرب روپے کا سنگ میل عبور کیا ہے کیونکہ بینک کے مجموعی اثاثے 27فیصد اضافے کے ساتھ 2022 کے اختتام پر 5,240.4 بلین روپے کے مقابلے میں 6,652.7 بلین روپے رہے جو نیشنل بینک کو پاکستان میں مجموعی اثاثوں کے لحاظ سے سب سے بڑا بینک بناتا ہے۔سرمایہ کاری میں 25.2 فیصد اضافہ ہوا جو 4,393.9 بلین روپے رہی جبکہ ایڈوانس کی مد میں مجموعی رقوم 13.4 فیصد نمو کے ساتھ 1,631.7 بلین روپے تک پہنچ گئی جو ایڈوانسز اور ڈیپازٹس میں 44 فیصد تناسب کو ظاہر کرتی ہے ۔۔بینک نے وسیع اور متنوع مارکیٹ کی سوچ کے ساتھ مضبوط فنڈنگ اور لیکویڈٹی پروفائل برقرار رکھی ہے۔ سال کے اختتام پر بینک کے کل ڈیپازٹس 3,674.4 بلین روپے رہے جو 2022 کے اختتام پر 2,666 بلین روپے کے مقابلے میں 37.8 فیصد زیادہ ہیں۔بینک ڈیپازٹس کا بڑا حصہ کسٹمر بیس سے آتا ہے جو کل ڈیپازٹس کا 86.2 فیصد بنتا ہے۔ 1,970 بلین یا کل ڈیپازٹس کے 54 فیصد کے موجود ڈیپازٹس کے ساتھ بینک نے مضبوط لیکویڈٹی پروفائل برقرار رکھی۔ ریگولیٹری کے درکار 100 فیصد کے مقابلے میں سی اے ایس اے (CASA) ریشو 79 فیصد، لیکویڈٹی کوریج اور نیٹ سٹیبل فنڈنگ بھی بالترتیب 176اور 259 فیصد رہے

بورڈ نے نقد منافع منقسمہ کی ادائیگی کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے غور کیا تاہم، پنشن کیس اور دیگر ہنگامی حالات کے ممکنہ اثرات، اب بھی بورڈ کے لئے تشویش ہیں ۔ اس لئے بورڈ نے فی الحال منافع کو برقرار رکھنا مناسب سمجھا ، صورتحال واضح ہونے کے بعد بینک بعدمیں منافع منقسمہ کے اعلان پر غور کرسکتا ہے۔ بہت زیادہ منافع برقرار رکھتے ہوئے بینک کا ٹوٹل اہل کیپٹل 376.7 بلین روپے رہا جس میں سالانہ بنیادوں پر 70.5 بلین روپے یا 23.0 فیصد اضافہ ہوا۔ نتیجتاً بینک کا کیپٹل ایڈووکیسی ریشو مالی سال 22 کے 21.59 فیصد سے بہتر ہوکر 388 بی پی ایس سے 25.47فیصد ہوگیا۔ ۔بینک کو طویل مدتی اور مختصر مدت کے لیے بالترتیب AAA/A1+ کیٹیگریز کی اعلی ترین مقامی کریڈٹ ریٹنگز حاصل ہے جو جون 2023 میں PACRA اور VIS کریڈٹ ریٹنگ کمپنی دونوں کی طرف سے تصدیق شدہ ہے۔

بینک کی سالانہ کارکردگی کے بارے میں آگاہی فراہم کرتے ہوئے بینک کے صدر اور سی ای اوجناب رحمت علی حسنی نے کہا کہ تذویراتی پالیسیوں پر عمل درآمد سے حاصل ہونے والے شاندار مالیاتی نتائج بینک کی افرادی قوت کی طرف سے مشکل حالات میں قوم کی خدمت کیلئے عزم اور لگن کو واضح کرتے ہیں۔ بینک ایس ایم ای ، کمرشل اور دیہی شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے فعال طورپر ادارہ جاتی تبدیلیوں میں مصروف عمل ہے اور مالیاتی شمولیت کے فروغ کیلئے ٹیکنالوجی میں پیش رفت ، پروڈکٹس میں اضافہ اور ڈیجیٹلائزیشن کیلئے کوشاں ہے۔ بینک بیک وقت ادارے کی ترقی کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے نظام میں موجود پرانی خامیوں اور نقائص کو دور کرنے کیلئے برسرپیکار ہے