دبئی چلو کا نعرہ وطن ِ عزیز میں مقبول ِ عام رہا ہے۔ ستر اور اسی کی دہائی میں پاکستان سے جانے والے بے شمارکاریگروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے ماہرین نے دبئی کو ترقی یافتہ بنانے میں نہایت اہم کردار اداکیا۔
اور آج بھی دبئی کی تعمیر وتشکیل میں ان کا بڑا حصہ ہے۔ دبئی اپنے حکمرانوں کی سرپرستی میں جس سرعت کے ساتھ ترقی کے مراحل طے کرتا چلا گیا اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔
دبئی کا وزٹ کرنے والوں کو وہاں خوبصورت اور فلک بوس عمارات کا حسین ترین مرقع دیکھنے کو ملتا ہے۔جو یورپ اور امریکہ کے شہروں سے بھی زیادہ خوبصورت نظر آتاہے۔
دبئی دنیا کی بلند ترین عمارت برج الخلیفہ کا گھربھی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہاں بہت کچھ منفرد ہے۔اور اب مستقبل قریب میں دنیا کا سب سے بڑا ائیرپورٹ بھی وہاں تعمیر کیا جارہاہے۔اگرچہ المکتوم انٹرنیشنل ائیرپورٹ 2010 سے فعال ہے مگر اب اسے مزید توسیع دینے پر کام کیا جا رہا ہے۔
یہ شاندار ائر پورٹ دبئی کے جنوب مغرب میں 20 میل کے فاصلے پر موجودہے۔جو کہ مستقبل قریب میں دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ بھی بن جائے گا۔
دبئی ائیرپورٹس کی اتھارٹی کے مطابق جب المکتوم انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا کی توسیع کا کام مکمل ہو جائے گا تو وہاں ہر سال 16 کروڑ سے زائد مسافروں کی آمد جامد ہوگی۔جوکہ ریکارڈ ساز ہوگی۔
خیال رہے کہ اس وقت ہارٹسفیلڈ جیکسن اٹلانٹا انٹرنیشنل دنیا کا مصروف ترین ائیرپورٹ ہے جہاں سالانہ تقریباً 10 کروڑ مسافروں کی آمد ہوتی ہے۔دبئی ائیرپورٹس کے چیف ایگزیکٹو پال گریفتھ کے مطابق موجودہ گنجائش کو بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
تاہم ائیرپورٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے حوالے سے کسی حتمی وقت کی بات نہیں کی گئی ہے۔تاہم ماقبل نومبر 2023 میں ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ ایسا 2030 کی دہائی میں کسی وقت ہوگا۔