میں بہادر ہوں مگر ہارے ہوئے لشکر میں ہوں، ہمت مرداں کا لاجواب مظاہرہ دیکھنے میں آیا ان دنوں جب شہر نگاراں کراچی جرائم کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ اور ہر ماہ گن پوائنٹ پر موٹر سائیکلز، موبائل فونز، کار یں، نقدی وغیرہ چھیننے کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔
ان کے علاوہ ہزاروں واقعات وہ ہیں جو رپورٹ ہونے سے رہ جاتے ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ادارے دلجمعی سے اپنا کام سرانجام دینے میں مصروف کار ہیں۔لیکن شہری جس خوف ودہشت کا شکار رہتے ہیں۔
اس کے لئے کوئی تلافی کوئی جواز اطمینان بخش نہیں ہے۔ یہ وارداتیں بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہیں۔ اور بسا اوقات جوان تو کبھی بچے اور خواتین بھی لٹیروں کے ہاتھوں کبھی زخمی تو کبھی جان کی بازی ہار دیتے ہیں۔
تاہم کبھی کبھی بہادری اور بے خوفی کے ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں جن کی مثال ملنا مشکل ہوجاتاہے۔ اور ہم پاکستانی جو ظلم سہہ سہہ کر فطرتاً شکست خوردہ ہوچکے ہیں۔اپنے کسی ہم وطن کے اس طرح سینہ سپر ہونے پر فخر وانبساط کا اظہارضرور کرتے ہیں۔
ابھی ہم جس واردات کا احوال آپ کو سنانے جارہے ہیں۔ وہ پیش آئی ہے کوئٹہ عنابی ہوٹل گلشن اقبال بلاک 6نزد ایرو کلب، نیپا چورنگی پر جہاں ہوٹل کاؤنٹر پر بیٹھے شخص نے تین لٹیروں کو جو مسلح تھے۔ اپنی بہادری اور بے خوفی سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا۔
وہ جو بڑے کروفرسے موٹر سائیکل سے اتر کر معصوم شہریوں کو لوٹنے آئے تھے۔فقط ایک شخص کے ہاتھوں میں ریوالور دیکھ کر تاب نہ لاسکے۔اور دوبارہ اپنی موٹرسائیکل پر بیٹھ کر تیزی سے یہ جا اور وہ جا کے مصداق ایک دم غائب ہوگئے۔
موقع پر موجود ہر شخص دم بخود تھا کہ ان نام نہاد ڈاکوؤں کو کون سی چابھی لگ گئی کہ یہ جس طرح آئے تھے اسی طرح واپس ہوگئے۔ لیکن ویڈیودیکھنے سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ ریوالور دیکھ کر ان لوگوں کی ہوا خشک ہوئی اوروہ فی الفور روانہ ہوگئے۔