اب تک سنتے آئے تھے کہ اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا۔لیکن حالیہ دنوں چین میں ایسی ناموافق صورتحال پیدا ہوگئی ہے طالبعلم بچوں کے والدین کے لئے جب متعدد ایسے کیسز سامنے آئے۔
جب والدین اپنے بچوں کو ہوم ورک کراتے ہوئے شدیدذہنی دباؤکے ماتحت دل کے دورے یا فالج کا شکار ہونے لگے۔
مصدقہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگزو شہر سے تعلق رکھنے والی دو بچوں کی چالیس سالہ والدہ مِس ڈونگ اپنے ایک بیٹے کو ریاضی کے ہوم ورک میں مدد کر رہی تھیں۔
لیکن ان کا پارہ اس وقت نقطہء عروج کو پہنچ گیا۔ جب بار بار سمجھانے کے باوجود بچہ ریاضی کے سوال کو سمجھ نہیں پایا۔
اسی دوران بچے کی والدہ نے سر میں شدیددرد محسوس کیا اورانھیں متلی محسوس ہوئی۔ وہ بستر پر لیٹ بھی گئیں لیکن کیفیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
بالآخر انھیں اسپتال لے جایا گیا جہاں سی ٹی اسکین کے بعد پتہ چلا کہ مسلسل ڈپریشن میں رہنے کے باعث خاتون کوفالج کا اٹیک ہوگیا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ چین میں اس نوعیت کے کیسزمیں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہاہے۔ایک اور مثال دیکھتے ہیں۔
ایک چھتیس سالہ مام جو ہارٹ اٹیک کا شکار ہوئیں کیونکہ ان کا بیٹا ریاضی کا ایک مسئلہ حل نہیں کر پارہا تھا اور بار بار سمجھانے کی وجہ سے وہ شدید ذہنی تناؤ میں آگئی تھیں۔
واضح رہے کہ یہ صورتحال صرف ماؤں تک ہی محدود نہیں ہیں، ایک پینتالیس سالہ چینی والد ہوم ورک میں اپنے بیٹے کی مدد کرتے ہوئے اس وقت آپے سے باہر ہوگئے۔
جب ان کا بیٹاہوم ورک ٹھیک طریقے سے نہیں کرپا رہا تھا۔ اس دوران والد کو خطرناک دل کا دورہ پڑااورانھیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اسی طرح صوبہ جیانگ ژو سے تعلق رکھنے والی ایک سینتیس سالہ خاتون اپنے فورتھ کلاس کے بیٹے کو ریاضی کا ہوم ورک کروارہی تھیں اور بیٹاسوالات کو حل کرنے میں نہ صرف سست رو تھا بلکہ اچھی ذہنی استعداد کا مظاہرہ بھی نہیں کر پارہا تھا۔
ماں نے کئی بار بچے کومسئلہ سمجھایا لیکن بیٹا سمجھنے کا نام نہ لیتا تھا۔والدہ خاتون نے شروع میں تواپنا غصہ دبایا لیکن بالآخر ان کا بلڈ پریشربری طرح شوٹ اپ کرگیا جس کی وجہ سے انکے سینے میں شدیددرد محسوس ہوا۔
اور سانس لینے میں دقت محسوس ہونے لگی۔جب انھیں اسپتال لے جایا گیا۔ تو ان کے دل کی رگ میں دو سینٹی میٹر سوراخ کا انکشاف ہوا۔