اگرچہ موجود ہ دور میں کرکٹ اور سائنس کا رشتہ بہت محکم ہوگیا ہے۔بین الاقومی سطح پر ٹیمیں پلیئرزکی تربیت کے لئے سائنٹیفک ذرائع اور طریقہ ء کاراختیار کررہی ہیں۔
کیونکہ صرف مکمل طور پر ٹیلنٹ پر انحصار جدید دور کی کرکٹ میں وقت سے آنکھیں چرانے والی بات ہے۔یہ بات حتمی ہے کہ کوئی بھی دوسرے کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔
ویسے بھی کرکٹ سائنسدانوں کے لئے ایک مثالی کھیل سمجھا جاتاہے کیونکہ یہ کئی اعتبارسے منفرد ہے۔اور اس اعتبار سے بھی اس کی انفرادیت بڑی موثر ومعاون ہے کہ جب کوئی پلیئرایک مکمل سیریز کھیلے تو اس کا سائنٹیفک تجزیہ کرنا بہت آسان ہوجاتاہے۔
ابھی حال ہی میں ختم ہونے والے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نویں سیزن کی فاتح ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ رہی۔تاہم ٹورنامنٹ میں کئی مقامی اور غیر ملکی کرکٹرز بری طرح ناکام ہوتے دکھائی دیئے۔
تجزیہ کاروں نے اس کی سائنٹفک توجیہات بھی تلاش کیں۔ اور کئی دیگر اسباب بھی ڈھونڈ نکالے۔بہر طور ہم ابھی پی ایس ایل نائن کے ٹاپ فائیو فلاپ کرکٹرز کا تذکرہ آپ کے سامنے رکھنے جارہے ہیں۔ جو عام طور سے اسٹار کرکٹرز کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
ایلکس ہیلز
اسلام آباد یونائیٹڈ کے ایلکس ہیلز کا پی ایس ایل سیزن انتہائی مایوس کن رہا، انہوں نے چودہ اعشاریہ آٹھ کی اوسط کے ساتھ ایک سو چوبیس کے اسٹرائیک ریٹ سے محض ایک سو اڑتالیس رنز بنائے۔
شان مسعود
اگر دیکھا جائے تو شان مسعود سے کافی امیدیں وابستہ تھیں۔لیکن کراچی کنگز کے کپتان شان مسعود بھی ان کرکٹرز میں شامل ہوگئے۔ جو ٹورنامنٹ میں اپنی فارم برقراررکھنے کی کوشش کرتے رہے، انہوں نے دس اننگز میں پندرہ اعشاریہ آٹھ کی اوسط اورایک سو پانچ کے اسٹرائیک ریٹ کیساتھ محض ایک سو اٹھاون رنز بنائے۔
محمد حارث
فہرست میں اگلا نمبر پشاور زلمی کے وکٹ کیپربیٹسمین محمد حارث کا ہے جو اپنے ٹیلنٹ کا فائدہ اُٹھانے میں بری طرح ناکام رہے، انہوں نے دس اننگز میں پندرہ اعشاریہ سات کی اوسط اورایک سو بتیس اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ مجموعی طور پرایک سو بیالیس رنز بنائے۔
ریلی روسو
راوں سیزن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹررز کی جانب سے کپتانی کے فرائض نبھانے والے ریلی روسو بھی کسی میچ میں بڑا اسکور کرنے میں ناکام رہے، بائیں ہاتھ کے بیٹر نے دس اننگز میں سولہ اعشاریہ چار کی اوسط اورایک سو سات اسٹرائیک ریٹ سے ایک سو اڑتالیس رنز بناپائے۔
سرفراز احمد
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) دوہزار انیس کا ٹائٹل جیتنے والے سرفراز احمد کی کارکرگی نہایت غیرتسلی بخش رہی، انہوں نے رواں سیزن میں فائیو اننگز میں بیٹنگ کرتے ہوئے ٹورنامنٹ میں پانچ اعشاریہ پانچ کی اوسط سے محض بائیس رنز بنائے۔
محمد نواز
کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے محمد نواز نے آٹھ میچز کھیلے اورچھ اننگز میں بیٹنگ کی۔تاہم وہ تین ہندسوں کو چھونے میں ناکام رہے، انہوں نے ٹورنامنٹ میں ٹوٹل اٹھاسی رنز بنائے جبکہ محض دو ہی وکٹیں حاصل کرسکے۔