سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ڈریم پراجیکٹ اسمارٹ سٹی ’نیوم ‘، ابھی زیر تعمیر ہے لیکن اس نے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ خوابوں کا شہر 90 لاکھ مکینوں کا مسکن ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت تمام سہولتوں سے آراستہ دو فلک بوس پروجیکٹس’دی لائن‘ اور ’مرر لائن‘ریگستان اور پہاڑی علاقوں میں قائم کیے جارہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گلوبل پراپرٹی کنسلٹنسی نائٹ فرینک کی افتتاحی ڈیسٹینیشن سعودی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم تقریباً ایک تہائی تارکین وطن نیوم میں گھر خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جو کہ ٹریلین ڈالر کی میگا سٹی ہے۔ یہ میگا فیوچرسٹک پروجیکٹ تارکین وطن کے لیے بہترین انتخاب کے طور پر ابھر رہا ہے۔ نیوم نے جدہ سینٹرل اور کنگ سلمان پارک جیسے کئی ارب ڈالرز کے منصوبوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق ایک دہائی سے زائد عرصے سے سعودی عرب میں مقیم 42 فیصد غیر ملکیوں نے اسمارٹ سٹی ’نیوم ‘ کے 170 کلومیٹر طویل، افقی شہر ’دی لائن‘ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
خیال رہے کہ نیوم شہزادہ محمد بن سلمان کا سعودی معیشت کو مختلف شعبوں میں پھیلانے کا منصوبہ ہے جس کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے سعودی عرب کے دور دراز شمال مغربی علاقے میں 10 ہزار اسکوائر میل کا علاقہ مختص کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتداء میں یہاں دس لاکھ افراد رہائش اختیار کر سکیں گے جبکہ 2030 تک یہاں 1.2 ملین اور 2045 تک 9 ملین تک آبادی ہو جائے گی۔
اس جدید طرز کے شہر میں اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ رہائشیوں کو تمام ضروریات زندگی صرف پانچ منٹ کی دوری پر باآسانی دستاب ہوں گی جبکہ یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بھی اس قدر موثر ہوگا کہ تمام رہائشی صرف 20 منٹ میں شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں بآسانی سفر کرسکتے ہوں گے۔ اس شہر کا انحصار مکمل طور پر قابل تجدید توانائی پر ہوگا۔اس منصوبے کےتحت 2030 کے اختتام تک یہاں 1.2 ملین رہائشیوں کے لیے 3 لاکھ 80 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جائیں گے جس کی وجہ سے خریداروں کی دلچسپی مزید بڑھ جائے گی۔