نیپال کے کرنسی نوٹ کے نئے ڈیزائن پر بھارت کیوں معترض؟

نیپال نے گزشتہ روز 100 روپے کے نئے کرنسی نوٹ کی چھپائی کا اعلان کیا ہے جس کے ڈیزائن میں ملک کا نقشہ بھی شامل ہے۔

نقشے میں لیپولیکھ، لمپیادھورا اور کالاپانی کے علاقوں کو نیپال کا حصہ دکھایا گیا ہے، یہ علاقے دراصل نیپال اور بھارت کے درمیان متنازع علاقے سمجھے جاتے ہیں جن پر دونوں ملکوں کا دعویٰ ہے۔

حکومتی ترجمان ریکھا شرما نے کابینہ کے فیصلے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم پشپا کمال دہل کی زیرِصدارت وزرا کی کونسل کے اجلاس میں 100 روپے کے نوٹوں پر نیپال کا نیا نقشہ چھاپنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں لیپولیکھ، لمپیادھورا اور کالاپانی کو نیپال کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

اٹھارہ جون 2020 کو نیپال نے اپنے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے اسٹریٹجک اعتبار سے ان 3 اہم علاقوں (لیپولیکھ، کالاپانی اور لمپیادھورا) کو نیپال میں شامل کرکے ملک کے سیاسی نقشے کو اپ ڈیٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

نیپال کے اس اقدام پر بھارت نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ‘یکطرفہ اقدام’ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ نیپال کی جانب سے متنازع علاقوں کی مصنوعی توسیع ناقابل برداشت ہے۔بھارت نے لیپولیکھ، کالاپانی اور لمپیادھورا کے علاقوں پر اپنا دعویٰ تاحال برقرار رکھا ہوا ہے۔

نیپال کی بھارت کے ساتھ 1,850 کلومیٹر سے زیادہ طویل سرحد ملتی ہے، بھارت کے نیپال سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں 5 بھارتی ریاستیں (سکم، مغربی بنگال، بہار، اتر پردیش اور اتراکھنڈ) شامل ہیں۔