پاکستان میں لوگوں کی شادیاں نہ کرنے کی وجوہات سامنے آ گئیں

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 22 ملین لڑکے اور لڑکیاں رشتہ ازدواج سے منسلک نہیں ہیں جس کی مختلف وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

ہر خاندان اچھے رشتے کی تلاش میں ہے اور تقریبا پاکستان میں ہر گھر کا یہی ایک بڑا مسئلہ ہے، مناسب رشتے نہ ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کی شادیوں کے حوالے سے فکرمند ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں شازیہ رحمان نے اس پیچیدہ مسئلے پر تفصیلی گفتگو کی اور اس کے تدارک کے حوالے سے بھی بتایا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر غور کیا جائے تو جو اعداد و شمار اقوام متحدہ نے بیان کیے ہیں تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ موجودہ دور میں لڑکیوں کے اپنے مطالبات بہت زیادہ ہوگئے ہیں کیونکہ زیادہ تر لڑکیاں اب نوکری کرتی ہیں یا گھر میں ہی کسی روزگار سے وابستہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی لڑکی کو رشتہ بتایا جائے تو سوال کیا جاتا ہے کہ لڑکے کی ڈگری اور تنخواہ کیا ہے کہیں میرے جیسی یا اس سے کم تو نہیں تو بات یہیں آکر ختم ہوجاتی ہے۔

شازیہ رحمان کا کہنا تھا کہ یہ مطالبات بے شک جائز ہیں لیکن شادیاں نہ ہونے کی بڑی وجہ بھی یہی ہے، ایسا نہیں ہے کہ پاکستان میں شادیاں نہیں ہورہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اپنے مطالبات اور خواہشات کو بنیاد بنا کر خود شادیاں نہیں کررہے، یہی مسئلہ لڑکوں کے ساتھ بھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے ہی مطالبات لڑکوں کے بھی ہیں کہ لڑکی کم عمر ہو برسرروزگار بھی ہو تاکہ اس مہنگائی میں ان کا ہاتھ بٹا سکے تاہم لڑکے کے گھر والے چاہتے ہیں کہ لڑکی کو ان سب خصوصیات کے ساتھ گول روٹی بھی بنانا آتی ہو۔