وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم اور ٹیکس سے متعلق زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کے لیے اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (کنڈیشنز آف سروس) رولز 2024 کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا جہاں وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 مئی 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کا مفصل جائزہ لینے کے بعد کشمیری عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (کنڈیشنز آف سروس) رولز 2024 کی منظوری دے دی۔ ان قواعد کے تحت ان ٹربیونلز کے ممبران کی تعیناتی کی جائے گی اور ان ٹربیونلز کا بنیادی مقصد ٹیکس سے متعلق زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانا ہے۔وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی اور ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سووینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا، اسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ کتب کے تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا، وہ وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائبریری میں رکھے جائیں گے اور اس کی باقاعدہ فہرست بنائی جائے گی۔اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ ایسے تحائف جو پاکستان کے قوانین کے تحت ممنوع ہیں، انہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا، اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیے میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
مذکورہ پالیسی کے تحت کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا اور 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کی 7 مئی 2024 کو لیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 میں ترامیم کو مشاورت کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جس میں اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے اور اس کمیٹی کی قیادت مشیر وزیراعظم سیاسی امور رانا ثنااللہ کریں گے۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ قومی صحت کی سفارش پر کرک ہیومینیٹیرین، امریکا اور جنید فیملی فاؤنڈیشن، امریکا کی جانب سے حاملہ خواتین کے لئے ملٹی مائیکرو نیوٹریئنٹس سپلیمنٹس کی عطیہ کی گئی 10 لاکھ بوتلوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وفاقی قانون و انصاف کی سفارش پر سرمایہ کاری محتسب کی تعیناتی کے قوانین کی شق 3(1)ای میں ترمیم کی منظوری دے دی اور اس ترمیم کے تحت سرمایہ کاری محتسب کے عہدے کے لیے کامرس، فنانس یا دیگر متعلقہ شعبہ میں ڈگری کی شرط لازم ہے۔