بھارتی شہر کولکتہ میں بنگلہ دیش کے رکن اسمبلی انور الاعظم کو قتل کر کے بہیمانہ طریقے سے ان کی لاش ٹھکانے لگائی گئی۔
قاتل نے مقتول کے جسم سے نہ صرف کھال اتاری بلکہ ان کی لاش کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ کر پیکٹس بنائے اور اسے شہر کے مختلف مقامات پر چھوڑ دیا۔
بنگلہ دیشی رکن اسمبلی 12 مئی کو کولکتہ پہنچے تھے جس کے دو دن بعد یعنی 14 مئی سے وہ لاپتا تھے۔مغربی بنگال کی سی آئی ڈی نے باریک بینی سے چھان بین کر کے قاتل کو جا پکڑا جو بنگلہ دیش سے بھارت آنے والا غیر قانونی تارک وطن نکلا۔
ملزم کا نام جہاد حوالدار ہے اور ممبئی میں رہائش پذیر تھا، جس نے قتل اور لاش کو ٹھکانے لگانے میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرلیا۔
ملزم نے بتایا کہ اس قتل کا ماسٹر مائنڈ بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری اختر الزمان ہے، جس کے حکم پر جہاد نے اپنے دیگر بنگلہ دیشی ساتھیوں کے ساتھ مل کر رکن اسمبلی کو کولکتہ میں ایک اپارٹمنٹ میں قتل کیا۔
جب بنگال سی آئی ڈی نے مذکورہ اپارٹمنٹ کا جائزہ لیا تو وہاں خون کے دھبے اور کئی پلاسٹک بیگز پائے گئے جنہیں لاش کے ٹکڑے ٹھکانے لگانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔شواہد سے معلوم ہوا کہ مقتول کو پہلے گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا جس کے بعد ان کی لاش کے کئی ٹکڑے کر دیے گئے۔
قاتل نے لرزہ خیز انکشافات میں سی آئی ڈی کو بتایا کہ انور الاعظم کو قتل کرنے کے بعد سب نے مل کر کھال اتاری اور گوشت کا قیمہ بنا ڈالا تا کہ شناخت نہ کی جاسکے اور ہڈیوں کے چھوٹے ٹکڑے کردیے گئے۔
سفاک قاتل کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد باقیات کو پلاسٹک بیگز میں پیک کر کے کولکتہ شہر میں مختلف مقامات پر پھینک دیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بنگلہ دیشی سیاستدان کی لاش کے ٹکڑے پھینکنےکے مقامات سے متعلق مزید معلومات حاصل کررہی ہے۔