بیلا اور جی جی حدید کا فلسطینیوں کیلئے ایک ملین ڈالر کا عطیہ

امریکی سپر ماڈل بہنیں بیلا اور جی جی حدید فلسطینی امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے 10 لاکھ امریکی ڈالر(تقریباً 27 کروڑ 81 لاکھ پاکستانی روپے) عطیہ کر رہی ہیں۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بیلا کے ایک نمائندے نے کہا کہ یہ رقم چارفلاحی تنظیموں کے درمیان مساوی تقسیم کی جائے گی جن کی توجہ غزہ کے تنازع سے متاثرہ بچوں اور خاندانوں پر مرکوز ہے۔بہنوں سے عطیات وصول کرنے والی چار امدادی ایجنسیاں ہیل فلسطین، فلسطین چلڈرن ریلیف فنڈ، ورلڈ سینٹرل کچن، اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ہیں۔

یہ تنظیمیں انسانی امداد بشمول خوراک اور طبی پروگرام، بے گھر خاندانوں کی مدد اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران نفسیاتی خدمات فراہم کرتی ہیں۔فلسطینی نژاد امریکی پراپرٹی ٹائیکون محمد انور حدید کی یہ دونوں سپر ماڈل بیٹیاں مظلوم فلسطینیوں کے لیے کھل کر آواز اٹھانے کے حوالے سے مشہور ہیں۔

مئی میں ایک انسٹاگرام پوسٹ میں بیلا نے کہا تھا کہ وہ ’فلسطینی عوام کے حالت زار اور دنیا بھر کے حکومتی نظاموں کی جانب سے ہمدردی کے فقدان پر شدید غمزدہ ہیں‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ فرانس میں منعقدہ کانز فلم فیسٹیول میں ماڈل نے فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے فلسطینی ثقافت سے منسوب روایتی اسکارف کوفیہ کے پرنٹ والا سرخ و سفید رنگ کا لباس پہنا تھا۔تصویر کے کیپشن میں انہوں نے لکھا تھا کہ یہ “تاریخ، محبت کی محنت، لچک اور سب سے اہم، تاریخی فلسطینی کڑھائی کے فن کی نمائندگی کرنے کا ایک خوبصورت طریقہ تھا‘۔

غزہ جنگ کے آغاز کے بعد جی جی حدید نے انسٹاگرام پر لکھا تھا کہ ’میری ہمدردیاں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جو اس بلاجواز سانحے سے متاثر ہیں اور ہر روز اس تنازع میں معصوم جانیں لی جاتی ہیں، جن میں سے بہت سے بچے ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’میں فلسطینیوں کے جدوجہد اور قابض قوتوں کے ماتحت زندگی پر دل شکستہ اور ان سے ہمدردی رکھتی ہوں‘۔حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں جنگ شروع ہونے سے لے کر اب تک 36ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔