آئیے! سنسنی خیزی یا افواہوں کے آگے زیر ہونے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اندر احتسابی عمل کے میکانزم پر بھروسہ کریں۔تاکہ ہم کسی کے بھی حقوق غصب نہ کربیٹھیں۔
یہاں یہ یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ پولیس مینزخواہ وہ آفیسر ہوں یا سپاہی ہم سب کی طرح خاندان، جذبات اور کمزوریوں کے حامل انسان ہوتے ہیں۔
بے بنیاد الزامات سے نہ صرف ان کا مورال ڈاؤن ہوتاہے بلکہ ان کے پیاروں اورفیملی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اور ویسے بھی کسی غیر یقینی صورتحال میں قیاس کوحقائق پر ترجیح دینا کہاں کی دانشمندی ہے۔ جس طرح ڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفر مسیہر کے بیٹے کے حوالے سے مبینہ ویڈیوز سوشل میڈیا پرگردش کررہی ہیں۔
اوران کے صاحبزادے کودہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔صاف ظاہر ہے کہ اس میں بڑے بڑے مافیاز اور خطرناک کرمنلز کاہاتھ ہے۔
کیونکہ غلام ااظفر مسیہرصاحب نے ان کی دم پر پاؤں رکھ دیا ہے۔اور ان کرمنل مافیاز کو شہر میں پناہ نہیں مل رہی ہے۔
تاہم بطور ذمہ دار شہری ہم ان مشکل وقتوں کوعزت اور وقار کے ساتھ نیویگیٹ کر سکتے ہیں۔
اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ معاشرے میں تمام لوگوں کے لئے انصاف کی بالادستی ہو۔اورچند فضول ویڈیوز اور مناسب شواہد کے بغیر الزام تراشی ایک ایماندار اور قابل پولیس آفیسر کا کچھ بگاڑ نہ سکے۔اور برسوں کی خدمات رائیگاں جانے کا باعث بن جائے۔
دوسری جانب مؤثر قانون کے نفاذ کے لئے ضروری اعتماد اور احترام کی گنجائش بھی معاشرے میں کم ہوتی چلی جائے گی۔