بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا تحریری فیصلہ جاری ہوگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اورنگزیب نے 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیاہے۔
فیصلے میں کہا گیاہے کہ درخواست گزار کے مطابق اُنہیں بنی گالا میں قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، درخواست گزارکی خواہش ہے کہ انہیں جیل میں رکھا جائے تاکہ ان کی تنہائی دور ہو، عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ قید تنہائی میں رکھنا صرف سزا نہیں بلکہ ٹارچر ہے۔
فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھ کر ان کی سزا کو مزید سخت بنا دیا گیا ہے، رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے سے بشریٰ بی بی کے بچے آسانی سے گھر نہیں آ جا سکتے، ان کے شوہر کے بچوں اور خاندان کے افراد کو بھی گھر آنے کے لیے سپرنٹنڈنٹ جیل یا عدالت سے اجازت لینی پڑتی ہے۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن کے اجرا سے قبل پراپرٹی کے مالک سے اجازت لی گئی، رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر پرائیویٹ پراپرٹی کا ورچوئیل قبضہ حاصل کر لیا گیا۔
فیصلے کے مطابق پراپرٹی کے مالک کی اجازت کے بغیر اس کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر اسے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے بشریٰ بی بی کی بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست منظور کرلی تھی۔عدالتی حکم کے بعد سابق خاتون اول کو جیل منتقل کردیا گیا تھا۔