گل مہر ……بیٹھ جاتاہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے

شہرِدل کراچی میں جابجا پھیلے ہوئے گل مہرکے درخت جذبات اور تخیل کے لئے فیول کاکام کررہے ہیں۔افسانوی انداز میں ایستادہ درخت جن کی چھالیں کبھی کبھی دہکتے ہوئے شعلوں کے مانند چمکتی ہیں، ان کے پتے شوق کی آتش سے بھڑک رہے ہوتے ہیں جس طرح روشنی کا جوہر ان کی شاخوں میں کشید کر دیا گیا ہو۔

یہ قابل دید منظر حیرت و مسرت سے بھرپور جادو کی تاثیر رکھتا ہے اور ان پر لگے ہوئے روشن نارنجی سرخ اور پیلے پھول جیسے کہیں دور سے خواب دیکھنے والوں کو اپنی جانب کھینچ لاتے ہیں۔

قدیم زمانے کے لوگ سمجھتے تھے کہ ان درختوں کاوجود کسی عظیم جادوگر کے سب سے طاقتور جادو کا مظہرہیں۔ تاہم ایک چیزتو یقینی ہے گل مہر کے درخت تلے آکر مسائل ِ دنیا سے فراغت مل جاتی ہے اورذہنی دباؤ میں بڑی حد تک کمی آجاتی ہے،صرف اس کے سائے میں کچھ لمحے کھڑے رہ کر سکون کا احسا س دوچند ہوجاتاہے اور یہ بات صرف افسانوی نہیں بلکہ تسلیم شدہ سائنسی حقیقت ہے۔

حسن ِ فطرت سے معمور اس شجر کی تابناکی میں ایک مدھرپن بھی ہے اور گرمجوشی کا احساس بھی جو ہر راہرو کو کچھ لمحوں کے لئے اپنا مہمان بنانے کی تمنائی نظر آتی ہے۔اسے انگریزی میں فلیم ٹری کہتے ہیں جو کہ ایک شاندار و مشہور درختوں کی نسل ہے جس کا اصل وطن مڈغاسکر ہے، لیکن چونکہ گل مہر کا شمار اورنامینٹل ٹریز میں ہوتا ہے اسی باعث سے اسے دنیا بھر میں اربن پلانٹیشن کے لئے بہترین سمجھاجاتا ہے۔

اورنامینٹل وہ درخت یا پودے شمار ہوتے ہیں جو قابل نظارہ ہونے کے ساتھ صحت افزاء بھی ہوتے ہیں۔جیسا کہ ہم نے آغاز میں ذکر کیا کہ سب سے زیادہ خوش آئند بات یہ ہے کہ آج کل کراچی کی سڑکوں کے اطراف اورپارکس اوراسٹریٹس گل مہر سے آرستہ دکھائی دے رہے ہیں جو کہ کراچی کے پھر سے آباد ہونے کی نوید ہے۔

پچاس کے پیٹے میں پہنچے ہوئے کراچی کے شہری بتا سکتے ہیں کہ یہ خوبصورت درخت ان کے بچپن میں جابجا دکھائی پڑتے تھے اور انھیں یہ خدائی تحفہ محسوس ہوا کرتے تھے۔پھر دو تین دہائیوں قبل ان درختوں نے کراچی سے کنارہ کرنا شروع کردیا اورپھر بات یہاں تک پہنچ گئی کہ یاداشتوں سے بھی محو ہونے لگے۔

اب جو ان پر نظر پڑرہی ہے توایک خوشگوار حیرت ہورہی ہے کہ بچپن سے ٹوٹا ہوا تعلق بیدار ہورہاہے، جیسے جیسے راہ چلتے،راستہ بدلتے گل مہر کراچی کی سڑکوں پر نظر آرہے ہیں۔کون جانے ہاتف نے خبر دی ہے کہ کراچی ایک بار پھر شہر ِنگاراں بننے کو ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ گل مہر کے طبی اور ماحولیاتی فوائدبھی بے شمار ہیں۔اس کے پھول اور پتیاں دواؤں میں استعمال ہوتی ہیں۔خصوصا سانس کی بیماریوں کے لئے تو یہ اکسیر ہے۔ اورگرمی اور حبس میں توہے ہی شجرِ سایہ دار۔اس مسائل اورپریشانیوں بھر ی دنیا میں ہم آپ اور وہ سب ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور اینزائٹی کاشکار ہوہے ہیں۔

جدید تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ گل مہر کو دیکھناان کے سائے میں وقت گزارنا ڈپریشن میں بھی کمی لاتاہے اورجسم کے کیمیکل توازن میں بھی بہتری آتی ہے۔بطور شہری ہم سندھ حکومت کے شجر کار ی کے اس اقدام کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں شہر ِ قائد کی زیب وزینت دوبارہ بحال ہونے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔