وزیر اعظم کی گندم اسکینڈل میں ملوث معطل چارافسران کیخلاف تحقیقات کی منظوری

وزیراعظم شہباز شریف نے اضافی گندم کی درآمد میں ملوث قرار دیے گئے چار معطل افسران کے خلاف تحقیقات کرنے کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نے سیکریٹری تجارت محمد صالح احمد فاروقی کو انکوائری آفسر مقرر کردیا، معطل افسران کے خلاف سول سرونٹس ایفیشینسی اینڈ ڈسپلن رولزدوہزار بیس کے تحت انکوائری ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اضافی گندم درآمد میں ملوث قرار دیئے جانے والے افسران کے خلاف تحقیقات کا حکم جاری کردیا ہے اور گریڈ بائیس کے افسر صالح فاروقی کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران کو ذمہ دار قرار دے کر معطل کیا گیا، ڈائریکٹرجنرل پلانٹ پروٹیکشن اللہ دتہ عابد، فوڈ سیکیورٹی کمشنر ڈاکٹر وسیم، ویٹ کمشنر اور ڈائریکٹر ڈی پی پی سہیل شہزاد معطل کیے جانے والے افسران میں شامل تھے۔

ان افسران کو گندم کے حوالے سے ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔واضح رہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر گندم کی درآمد کے انکشافات سامنے آئے تھے۔

یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ موجودہ حکومت کی اب تک کی مدت میں بھی گندم کی درآمد کا سلسلہ جاری رہا۔تیرہ مئی کو لاہور ہائی کورٹ میں گندم اسکینڈل کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) سے کرانے کے لیے درخواست دائر کردی گئی تھی۔

چھ مئی کو وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے دوہزار تیئس اور چوبیس کے دوران درآمد کی گئی کیڑے سے متاثرہ گندم کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اب تک انکشاف کیا تھا کہ نگران حکومت نے اگست دوہزار تیئس سے مارچ دوہزار چوبیس کے دوران تین سو تیس ارب روپے کی گندم درآمد کی ہے، جس میں تیرہ ملین ٹن گندم فنگس کی وجہ سے انسانی استعمال کے قابل نہیں ہے۔