پاکستان کو مئی میں تاریخ کی بُلند ترین ترسیلات زر موصول

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مئی میں بُلند ترین 3 ارب 24 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں۔میڈیا رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ برس مئی میں 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کی موصول ہونے والی ترسیلات زر کے مقابلے میں یہ 54 فیصد اضافہ ہے جبکہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں موصول ہونے والی رقم 15.3 فیصد زائد رہی، جب 2 ارب 80 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مئی میں بُلند ترین 3 ارب 24 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں۔ رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس مئی میں 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کی موصول ہونے والی ترسیلات زر کے مقابلے میں یہ 54 فیصد اضافہ ہے جبکہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں موصول ہونے والی رقم 15.3 فیصد زائد رہی، جب 2 ارب 80 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تھے۔

ترسیلات زر میں بحالی خاص طور پر اس لیے نمایاں ہے کیونکہ مالی سال 2023 کے دوران بیرون ممک مقیم پاکستانی نے 4 ارب ڈالر کم بھیجے تھے، رواں مالی سال میں جولائی تا مئی کے دوران کل 27 ارب 9 کروڑ ڈالر کی رقوم موصول ہوئیں، یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہے۔

اگر جون میں یہ رجحان برقرار رہتا ہے تو پاکستان کی تاریخ میں سالانہ دوسری بُلند ترین ترسیلات زر ہوسکتی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال 2022 کے دوران 31 ارب 28 کروڑ ڈالر کی بُلند ترین ترسیلات زر بھیجی تھیں۔

مالیاتی ماہرین نے ترسیلات زر میں اضافہ کی وجہ عید الضحٰی کی آمد قرار دیا، روایتی طور پر عید کے موقع پر بیرون ملک پاکستانی زیادہ رقم بھیجتے ہیں۔تاہم دیگر عوامل جیسا کہ مستحکم شرح تبادلہ، متوقع غیر ملکی سرمایہ کاری اور بہتر ایکویٹی مارکیٹ بھی مثبت رجحان کی وجہ ہیں۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ پراپرٹی کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ کی وجہ سے ترسیلات زر کا رخ جزوی طور پر اس شعبے سے موڑ گیا، مالیاتی ماہرین نے کہا کہ اگر رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سرگرمیاں بڑھیں تو سرمایہ کاری کے لیے مزید ترسیلات زر آسکتی ہیں۔

خیال رہے پاکستان برآمدات کے مقابلے ترسیلات زر پر زیادہ انحصار کرتا ہے، جو گزشتہ 5 سالوں میں زیادہ تر ترسیلات زر سے کم رہی ہیں۔