نئی تشکیل شدہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس مستقبل کی سرمایہ کاری کا جائزہ لینے اور آئندہ مالی سال کے اہداف کا تعین کرنے کے لیے آج (پیر کو) طلب کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کونسل کا مقصدگزشتہ ہفتے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی سی سی) کی طرف سے تجویز کردہ 12 کھرب 20 ارب روپے کے مقابلے میں اگلے سال کے وفاقی پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 15 کھرب روپے تک بڑھانے کے لیے پلاننگ ڈویژن کے دباؤ کے درمیان 3.6 فیصد شرح نمو حاصل کرنا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں اقتصادی پالیسی سازی سے متعلق اعلیٰ ترین آئینی فورم 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کرے گا، 13 رکنی باڈی میں چار صوبائی وزرائے اعلیٰ، چار وفاقی وزرا (برائے خارجہ، دفاع، خزانہ اور منصوبہ بندی) اور متعلقہ صوبوں سے چار صوبائی کابینہ کے ارکان بھی شامل ہیں۔
اجلاس میں 2023-2024 میکرو اکنامک فریم ورک کے نتائج کا جائزہ لیا جائے گا اور اگلے سال (2024-2025) کی اقتصادی ترجیحات اور اہداف کی منظوری دی جائے گی، اس سے 13ویں پانچ سالہ منصوبہ (2024-2029) پر غور کرنے اور اسے لاگو کرنے کی منظوری دینے کی بھی توقع ہے، اجلاس میں رواں سال کے پبلک انویسٹمنٹ پروگرام کے نفاذ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ مالی سال کے لیے سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دی جائے گی، جس میں مرکز اور صوبوں کی جانب سے تقریباً 4 کھرب روپے کے ترقیاتی اخراجات کا تصور کیا جائے گا۔
سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی نے تقریباً 2.869 ارب روپے کے قومی سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دی ہے، جس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے 12 کھرب 20 ارب روپے، اور سالانہ ترقیاتی منصوبے (اے ڈی پیز) پنجاب کے لیے 700 ارب روپے، سندھ کے لیے 763 ارب روپے اور خیبر پختونخوا کے لیے 627 ارب روپے شامل ہیں، بلوچستان کے اے ڈی پی کو بھی اس کے محدود وسائل اور وفاقی منتقلی پر زیادہ انحصار کے پیش نظر این ای سی اجلاس کے دوران حتمی شکل دی جائے گی۔
پاور سیکٹر نیپرا کی منظوری کے تحت صارفین سے حاصل کردہ اپنے وسائل سے اپنے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 185 ارب روپے بھی ظاہر کرے گا، اس لیے آئندہ مالی سال کے لیے مجموعی قومی ترقیاتی منصوبہ 4 کھرب روپے سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔