سنتے آئے ہیں کہ بیخودی جوش کی طاقت ہوا کرتی ہے۔لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے جب آدمی خودی اور خودداری میں فرق نہیں کرپاتا۔اورایک لایعنی کیفیت میں اپنی جان ہی ہار بیٹھتا ہے۔
ایسی ہی کیفیت سے دوچار ہوا لاہور کا رہائشی عتیق الرحمان جولاہور کے علاقے نواب ٹاؤن کے علاقے میں روٹھی ہوئی بیوی کو منانے کے لئے آیا۔
اور بیگم کے نہ ماننے پردل برداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ 55 سالہ عتیق الرحمٰن کی اہلیہ روز روزکے جھگڑوں سے تنگ آکر بچوں سمیت میکے چلی آئی تھی۔
ناراض بیوی کا غم اور بچوں کی دوری نے عتیق الرحمن کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بہت برا اثرمرتب کیا تھا۔اور وہ اس کوشش میں تھا کہ کسی طرح اپنی خفا بیوی کو گھر واپس لے آئے۔
لیکن اہلیہ جو اس کے سابقہ کردار اور معاملات سے مکمل دلبرداشتہ تھی اور کسی بھی صورت میں اعتبار کرنے کے لئے تیار نہ تھی۔
اس نے شوہر کے گھر واپس جانے اور اس کی باتوں میں آنے سے صریح انکار کردیا۔اس انکار کانتیجہ یہ نکلا کہ عتیق الرحمان نے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردی ہے۔
مزید تفصیلات کے مطابق خود کشی کرنے والا چوہدری عتیق الرحمٰن مسلم لیگ ن کاپرانا کارکن تھا۔اور وہ لیگی رہنماؤں کی عدالتوں میں ہر پیشی پرضرور موجود ہوتا تھا۔