شیخ رشید ایک جید سیاستدان ہیں۔ اوران کی معاملہ فہمی ضرب المثل ہے۔ انھوں نے کئی پارٹیاں چھوڑی ہیں۔اور کئی پارٹیوں کو دھڑلے سے اپنایا بھی ہے۔
وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں ببانگ دہل کرتے ہیں۔ اور ان کی یہی ادا دراصل ان کو شیخ رشید بناتی ہے۔
اب جو راولپنڈی بوائے نے انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگوکی ہے تو مزاج میں تبدیلی واضح طور سے محسوس کی گئی ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں شیخ رشید نے کہا کہ نو مئی کے تین مقدمات کی تین تین نقول ہمیں فراہم کردی گئی ہیں، ہمارے خلاف نومئی کے سترہ کیس چل رہے ہیں، گیارہ کیس دہشتگردی عدالت میں ہیں وہاں آئندہ سماعت پر بھی پیش ہوں گے۔
اس کے علاوہ انھوں نے سیاسی نکتہ آفرینی کرتے ہوئے فرمایا۔کہ بہت پہلے کہا تھا شہباز کی سیاست چلے گی نواز شریف کی نہیں۔
انھوں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ستائیس رمضان کو مقتدر حلقے غریب لوگوں کیلئے عام معافی کا اعلان کریں۔
اور پھر ایک نرم سا اشاراتی بیان دیتے ہوئے یوں بھی ہمکلام ہوئے کہ۔حکومت جنہوں نے چلانی ہے انہوں نے چلانی ہے، ہماری خاموشی رنگ لائے گی،
ہم فقط یہ چاہتے ہیں غریب کا چولہا جلے، پاکستان کو آگے جانا چاہییے کیونکہ غریب کی حالت بہت خراب ہے۔