حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے2029ء تک چھٹے امیر منتخب

حافظ نعیم الرحمن کا انتخاب بطورچھٹے امیر جماعت اسلامی پاکستان کرلیا گیا ہے۔ وہ دو ہزار انتیس تک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہیں گے۔

ماقبل حافظ نعیم الرحمن امیر جماعت اسلامی کراچی کے طور پر فرائض کی انجام دہی کررہے تھے۔جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر الیکشن کمیشن جماعت اسلامی اور نائب امیر راشد نسیم نے حافظ نعیم الرحمان کی کامیابی کا اعلان کیا۔

امیر جماعت کے لیے تین شخصیات نامز دتھیں سراج الحق، لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمٰن لیکن اراکین جماعت کے پاس ان تین کے علاوہ بھی کسی کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق محفوظ تھا۔

واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی کا ہر پانچ سال بعد انتخاب جماعت اسلامی کا دستوری تقاضا ہے، دستور کے مطابق ہر سطح پر باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کے لئے ملک بھر سے چھیالیس ہزار اراکین نے اپنا ووٹ خفیہ بیلٹ کے ذریعے کاسٹ کیا۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق اپنی دوسری مدت امارات آٹھ اپریل کو پوری کر رہے ہیں۔

اور دستور کے ماتحت یہ جماعت اسلامی کا مسلسل انیسواں انتخاب ہے۔حافظ نعیم الرحمٰن اس عہدے پر فائز ہونے والی چھٹی شخصیت ہیں، ان سے قبل مولانا ابوالاعلیٰ مودودی، میاں طفیل محمد، قاضی حسین احمد، منور حسن، سراج الحق تک بطور امیر جماعت اسلامی فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

جماعت اسلامی کی فکر اور اپروچ کے مطابق اب حافظ نعیم الرحمن مولانا مودودی کی فکری سیاسی اور علمی اثاثے کے جانشین بن گئے ہیں۔اور وہ جلدمنصورہ لاہور منتقل ہوجائیں گے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیاہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن۔ ایک تعارف
پیدائش اور خاندانی پس منظر
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن انیس سو بہتر میں حیدرآباد، سندھ میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔
ان کے والدین کا آبائی تعلق علیگڑھ(موجودہ بھارت) سے تھا,وہ چار بھائی اور تین بہنیں ہیں،
وہ نارتھ ناظم آباد، بلاک اے میں ایک کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کے ماشائاللہ، تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ دو بیٹے حافظ قرآن بھی ہیں حافظ نعیم الرحمان کی بیگم، شمائلہ نعیم ڈاکٹر ہیں اور جماعت اسلامی کی فعال رکن ہیں
تعلیم
جامع مسجد دارالعلوم، لطیف آباد، یونٹ ٹین سے حفظ کیا,ابتداء تعلیم نورالاسلام پرائمری اسکول، حیدرآباد سے حاصل کی اور میٹرک علامہ اقبال ہائی اسکول سے کیا,حیدرآباد سے میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی,انہوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔انہوں نے ملک کی معروف درس گاہ این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں کیا بعد ازاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستگی
اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستگی زمانہ طالب علمی میں ہی پیدا ہوگئی تھی۔جو آج تک برقرار ہے۔آپ زمانہ ء طالبعلمی میں ہی ایک پرجوش، متحرک اور فعال رہنما کے طور پر سامنے آگئے تھے۔حافظ صاحب طلبہ کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر گرفتار بھی ہوئے اور مختلف مواقعوں پرتین بار جیل بھی کاٹی۔وہ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ جمعیت کے ناظم بھی رہے، انہیں انیس سو اٹھانوے میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا، وہ 2 سال اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ بھی  جماعت اسلامی سے وابستگی
اسلامی جمعیت طلبہ سے عہدہ براہونے کے بعد حافظ نعیم الرحمان نے جماعت اسلامی پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور عملی سیاست میں قدم رکھا۔
سیاسی کارکردگی
حافظ نعیم الرحمٰن نے آٹھ فروری دوہزار چوبیس کو ہونے والے عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔ لیکن وہ اس سیٹ سے رضاکارانہ طور پر دست بردار ہوگئے تھے۔ان کا بیانیہ یہ تھاکہ نشست تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے جیتی ہے۔ اور انہیں سیاسی خانہ پری اور مزاحمت اور احتجاج کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے فاتح قرار دیا گیاہے۔آٹھ فروری دوہزار چوبیس کے عام انتخابات میں حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعت اسلامی نے شہر بھرسے پونے آٹھ لاکھ ووٹ حاصل کئے تھے۔
گزشتہ سال سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن نے میئر کراچی کے امیدوار کے طور پر پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کے مد مقابل انتخابات میں نبرد آزما ہوئے تھے۔ اور مرتضیٰ وہاب کے حاصل کردہ ایک سو تہتر ووٹوں کے مقابلے میں ایک سو ساٹھ ووٹ حاصل کئے تھے۔
وہ لیاقت آباد زون کے امیر جماعت اسلامی، ضلع وسطی کے نائب امیر، کراچی جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری اور نائب امیر بھی رہے، دوہزار تیرہ میں انہیں جماعت اسلامی کراچی کا امیر منتخب کیا گیا۔
وہ دوہزار ایک کے شہری حکومتوں کے انتخابات میں ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سے نائب ناظم کا الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کراچی میں امن عامہ کی خراب صورتحال، کے الیکٹرک، نادرا کے ناروا رویے، عوامی مسائل اور بحریہ ٹاؤن متاثرین کے لئے بھرپور صدائے احتجاج بلند کی۔
ان کی قیادت میں جماعت اسلامی نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ستاسی یونین کونسلز اورنوٹاؤنزمیں فتح حاصل کی۔