موت کے ایک سال بعد بھی لاشیں حرکت کرتی ہیں؟

نظر آتی نہیں سڑکوں پہ لاشیں ……امیر شہر اندھا ہو گیا ہے۔ حکمران ِ وقت سے شکوہ کرنا دستور دنیا بھی ہے اور عوام کا حق بھی اور خاص طور پر جب بے گناہوں کے لہو سے زمین سرخ ہورہی ہو تو سوال اٹھانا بنتا ہے۔

لیکن ہم تو آپ کو ایک انتہائی عجیب خبر سنانے جارہے ہیں ایسی خبرکہ آپ حیرت واستعجاب میں پڑ جائیں گے۔کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ انسان مرنے کے ایک سال بعد بھی حرکت کررہاہو۔

لیکن ایک جدید ترین تحقیق ایسا ہی بتارہی ہے کہ مرنے کے بعد بھی انسانی لاشیں خواہ مسخ ہونے کے دوران حرکت کرتی رہتی ہیں۔

اوریہ ہوش اڑا دینے والا دعویٰ سامنے آیاہے تازہ ترین میڈیکل ریسرچ میں جب محققین نے ایک لاش کا معائنہ 17 مہینے تک جاری رکھا۔اور یہ نتائج اخذ کئے۔

میڈیارپورٹ کے مطابق یہ تحقیق آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی محقق ایلیسین ولسن کی زیر نگرانی کی گئی اور انھوں نے میڈیا کے سامنے یہ حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایک لاش کو مرنے کے ایک سال بعد بھی حرکت کرتے دیکھا اور اس دریافت سے پوسٹ مارٹم تحقیقات کے حوالے سے بہتر مدد حاصل ہوسکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاش مسخ ہونے کا عمل اس کی حرکت کا باعث ہوسکتا ہے یعنی جیسے جیسے جسم خشک ہونے لگتا ہے اور نسیج کے بندھن خشک ہوتے ہیں تو جسمانی حصے حرکت کرنا شروع کردیتے ہیں۔

ان سائنسدانوں کا اپنی تحقیق سے متعلق مزید کہنا تھا کہ ہم نے مشاہدہ کیا کہ ہاتھ نمایاں حد تک حرکت کرتے ہیں، یعنی اگر ہاتھ لاش کے پہلو میں رکھے ہیں تو وہ آخر میں سائیڈ میں اوپر کی جانب اٹھ گئے تھے۔

محققین کی ٹیم نے اس تحقیق کے دوران سڈنی میں ایک ڈونر باڈی پر نظر رکھنے کے لیے کیمرے کا استعمال کیااور یہ سلسلہ 17 ماہ تک جاری رہا۔محققین کا دعوی ٰ ہے کہ اس دریافت سے تحقیقاتی اداروں کو کسی لاش کے مرنے کے حقیقی اور درست وقت کا تخمینہ لگانے میں زبردست مدد ملے گی۔

جبکہ مرنے کی وجہ کا تعین کرنا بھی آسان ہوجائے گا۔اور ساتھ ہی یہ ریسرچ جرائم کی تحقیقات کے حوالے سے ہونے والی تفتیش و تحقیقات میں بھی مددگار ثابت ہوسکے گی۔