یہ کوئی عمران سیریز کا ناول ہے یاکوئی خوابوں کا سوداگر جادو نگری سے آیاہواہے۔یا پھرکسی ساحرہ نے دم کردیاہے کہ اتا پتہ مل کے نہیں دے رہا۔بس ایک فلمی نام نامی ہے۔کون ہے آخر یہ ریشم۔جس نے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے آٹھ، لاہور ہائی کورٹ کے تین اور اب سپریم کورٹ کے چارججز کو دھمکی آمیز خطوط لکھ ڈالے ہیں۔
جس نے ہمارے سیکورٹی سسٹم کو الٹ پلٹ کرکے رکھ دیا ہے۔خطوط ہیں کہ بآسانی منزل ِ مقصود تک پہنچ جاتے ہیں۔ اور منزلِ مقصود بھی وہ جہاں پرندہ پر نہ مار سکے۔
کیا عجیب انکشاف ہے کہ سپریم کورٹ کے چارججز کو بھی مشکوک خطوط موصول ہوگئے ہیں اور ہمارا نظام ِ انصاف خود ہی انصاف کا طالب ہے۔
وکلانے آپس میں جرح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہر صورت ریشم کو ڈھونڈنا چاہیے۔ چیف جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس آئے کہ آپ ابھی اسٹیمپ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، کیا تمام خطوط ایک ہی ڈاک خانے سے آئے ہیں؟
ڈی آئی جی پولیس کا بیانیہ سنئے اور سر دھنیے کہ خطوط پر اسٹیمپ مدھم ہے مگر روالپنڈی کی اسٹیمپ پڑھی جاری ہے۔
ستم بالائے ستم عدالت کا استفسارکہ آپ دونوں افسران نے خطوط کے لفافے دیکھے ہیں؟بہرحال تحقیق وتفتیش جاری ہے۔اور ذرائع کے مطابق دھمکی آمیز خطوط جس نجی کوریئر کمپنی کے ملازم نے موصول کروائے اسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ججز کی حفاظت کے لئے پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس فورس احاطہ عدالت میں موجود ہے۔