باوثوق میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی مسلم رہنماؤں کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد وائٹ ہاؤس نے منگل کی رات کو ہونے والا افطار ڈنر منسوخ کردیا۔
خصوصی رپورٹ کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائٹ ہاؤس ذرائع نے بتایا کہ مسلم رہنماؤں کی جانب سے افطار ڈنر کے بائیکاٹ کے بعد وائٹ ہاؤس نے یہ تقریب منسوخ کی ہے۔
مزید برآں کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے بتایا کہ تقریب اس لیے منسوخ کی گئی کیونکہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، بائیکاٹ کی فہرست میں وہ لوگ بھی شامل تھے۔ جنہوں نے ابتدائی طور پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی مسلم کمیونٹی نے علی اعلان کہہ دیا تھا کہ ہمارے لئے وائٹ ہاؤس کے ساتھ افطار کرنا ناقابل قبول ہو گا جو غزہ میں فلسطینی عوام کو قتل کرنے کے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماہرین کی آراء میں مسلم رہنماؤں میں غم و غصہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیڈن کے انتخابی امکانات کے لئے ممکنہ طور پربڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ سال وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر کی میزبانی نہ کرنے کا انتخاب کیا تھا۔
لیکن عید کے استقبال کے لیے تقریباً تین سوپچاس مہمانوں کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے خوش آمدید کہاگیا تھا۔
تاہم اس سال رمضان غزہ میں جاری لہو رنگ تنازعے کے ساتھ ہم آمیز ہے، جس کے نتیجے میں گزشتہ چھ ماہ میں تیس ہزار سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوچکی ہیں۔