پچھتر ہزار سال قدیم خاتون کا چہرہ دوبارہ تشکیل

دنیا بھر میں سائنسدان اور ماہرین ماضی اور مستقبل کے حوالے سے تحقیق کا سلسہ جاری رکھتے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی آثار قدیمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک 75،000 سال پرانی نینڈرتھل (قدیم انسان) خاتون کا چہرہ دوبارہ تشکیل دیا ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق خاتون کا یہ چہرہ ایک کھوپڑی کی باقیات کی مدد سے بنایا گیا ہے جو کہ 2018ء میں عراق سے ملی تھی۔

رپورٹس کے مطابق کھدائی کے دوران ملنے والی اس خاتون کی ہڈیاں بہت زیادہ نرم ہوچکی تھیں اور محققین نے ہڈیوں کو جوڑنے سے قبل انہیں مضبوط کیا تھا جس کے بعد ماہرین نے اس کا تھری ڈی ماڈل تیار کیا ہے۔

آثار قدیمہ کے ماہرین نے نینڈرتھل خاتون کا نام ’شانیدار زیڈ‘ رکھا، نینڈرتھل خاتون کے چہرے کو دوبارہ سے تیار کرنے کے لیے ماہرین نے اس کی کھوپڑی کے 200 سے زیادہ ٹکڑوں کو ایک ساتھ جوڑا، جس میں اس کے اوپری اور نچلے جبڑے بھی شامل تھے۔جب ڈھانچے کے دانتوں کے اینیمل پروٹین کو جوڑا گیا تو اس سے ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ ڈھانچہ کسی خاتون کا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس ڈھانچے کے نچلے حصے کو سن 1960 میں امریکی ماہر آثار قدیمہ رالف سولیکی نے کھدائی کے دوران دریافت کیا تھا، اس وقت انہیں کم از کم 10 نیندرتھال کی باقیات ملی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کہ ’کھوپڑی کی ہر ہڈی کو شائستگی سے صاف کیا گیا جبکہ ہڈیوں کو جوڑنے کے لیے گلیو کا استعمال کیا گیا، یہ ہڈیاں چائے میں ڈوبے ہوئے بسکٹ کی طرح نرم تھیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہڈیوں کے ایک بلاک کو جوڑنے کے لیے تقریبا دو ہفتے لگے۔