یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں پاکستان پر حملہ کرنے کی صورت میں بھارت کی امریکی حمایت پر کشیدگی میں خطرناک اضافہ اور ایٹمی خطرے سے خبر دار کردیا۔
سینئر امریکی سفارت کاروں اور اسکالرز کے ایک گروپ کی طرف سے کی جانے والی اس تحقیقی رپورٹ میں مصنفین نے امریکی پالیسی سازوں پر زور دیا کہ ’یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بھارتی حکومت کو پاکستان اور افغانستان میں فوجی کارروائی کی اجازت دینا مزید کشیدگی اور تنازعات کا باعث بن سکتا ہے، اس سے بھارت کی توجہ بحرالکاہل خطے میں چین کا مقابلہ کرنے سے ہٹ سکتی ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ صورتحال مزید بگڑنے سے پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی کے بعد چین کی شمولیت میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکہ بھی کردار ادا کرسکتا ہے اور ممکنہ طور پر جغرافیائی سیاست میں ایک بڑے عالمی بحران کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ کے مصنفین میں سفیر این پیٹرسن، ڈاکٹر ٹریسیا بیکن، سفیر مائیکل پی میک کینلے، ڈاکٹر جوشوا وائٹ، اور ڈاکٹر برائن فنوکین شامل ہیں۔پاکستان میں سابق امریکی سفیر پیٹرسن نے بتایا کہ امریکی پالیسی سازوں نے افغانستان سے انخلا کے بعد جنوبی ایشیا میں انسداد دہشت گردی پر توجہ کم کر دی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں باہمی تعلقات کے امکانات کو تسلیم کیا گیا ہے، دونوں ممالک دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں، کیونکہ پاکستان میں شہریوں، سیکورٹی فورسز اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنانے والے متعدد حملوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے امریکا اور دیگر ممالک تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔