دبئی میں اربوں ڈالر مالیت کی پراپرٹی لیکس میں حزب اللہ، اسلامی پاسداران انقلاب اور یمن کے حوثیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ملکیتوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
جاپانی میڈیا کے مطابق پراپرٹی لیکس میں رئیل اسٹیٹ ڈویلپر اور حزب اللہ کے مبینہ رکن ادھم تبجا کا نام بھی شامل ہے جبکہ حزب اللہ کے مالیاتی بین الاقوامی نیٹ ورک کے مبینہ رکن قطر کے علی البنائی کا نام بھی پراپرٹی لیکس میں شامل۔
جاپانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کی مالی معاونت کے الزام میں امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے علی اوسیران، اسلامی پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے آرس حبیب، علی ظہیرمہدی اور محسن پارسا جام کے نام بھی دبئی میں پراپرٹی رکھنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔
جاپانی میڈیا کے مطابق پراپرٹی لیکس میں شامل حزب اللہ اور اسلامی پاسداران انقلاب کے لوگ امریکی پابندیوں کی زد میں رہے ہیں جبکہ پراپرٹی لیکس میں شامل حوثیوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی امریکی پابندیوں کے شکار افراد میں شامل رہےہیں۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی لیکس میں ایک ہزار سے زائد جاپان کے شہری بھی شامل ہیں، ان جاپانیوں میں مبینہ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ دبئی میں غیر ملکیوں کی تقریباً 400 ارب ڈالرز کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں پاکستانیوں کی بھی 11 ارب ڈالر کی جائیدادیں شامل ہیں۔
’دبئی انلاکڈ‘ نامی یہ پروجیکٹ زیادہ تر 2020 اور 2022 کے درمیان کے ایسے اعداد و شمار پر مبنی ہے جو دبئی میں لاکھوں جائیدادوں کا تفصیلی جائزہ اور ان کی ملکیت یا استعمال کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔
اس میں متعدد سزا یافتہ مجرموں، مفرور ملزمان اور سیاسی شخصیات کو بے نقاب کیا گیا ہے جنہوں نے حال ہی میں دبئی میں کم از کم ایک جائیداد کی ملکیت حاصل کی ہے۔ دی نیوز اور ڈان پاکستان سے اس منصوبے میں شراکت دار تھے۔
اس رپورٹ میں وہ جائیدادیں شامل نہیں جو کمپنیوں کے نام پر خریدی گئیں اور جو کمرشل علاقوں میں موجود ہیں۔