چین خلا کی تسخیر کے لیے کافی اقدامات کر رہا ہے اور اب اس کا ایک نیا سائنسی تجربہ بھی کامیاب ثابت ہوا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے 4 زیبرا فش کو تیان گونگ اسپیس اسٹیشن میں بھیجا گیا تھا جہاں ان پر تجربات کامیابی سے جاری ہیں۔
ان چاروں مچھلیوں کو 25 اپریل 2024 کو چینی خلائی اسٹٰشن میں 3 خلا بازوں کے ساتھ بھیجا گیا تھا اور وہاں ان کی حالت مستحکم ہے۔مچھلیوں کو بھیجنے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ معمولی کشش ثقل میں یہ جاندار کس طرح رہتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ اسپیس اسٹیشن میں موجود خلا بازوں کی جانب سے مچھلیوں کے ٹینک سے 2 بار پانی کے نمونے جمع کیے گئے جبکہ ان کے کھانے کے ڈبے کو ایک بار تبدیل کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سطح زمین سے 400 کلو میٹر بلندی پر معمولی کشش ثقل سے زیبرا فش کے رویوں میں تبدیلی دیکھنے میں آئی جیسے وہ پیچھے کی جانب تیرنے لگی ہیں۔تحقیق میں زیبرا فش کو شامل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا 70 فیصد جینیاتی نظام انسانوں سے ملتا جلتا ہوتا ہے جبکہ ان کی جسمانی نشوونما بہت تیزی سے ہوتی ہے، جس کے باعث جسمانی تبدیلیوں اور ان کے رویوں کا مشاہدہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ زیبرا فش میں آنے والی تبدیلیوں سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ خلائی ماحول سے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور منفی اثرات کی روک تھام کے لیے مختلف طریقوں کی آزمائش کی جا سکے گی۔