غزہ / مقبوضہ بیت المقدس میں حماس کے 7 اکتوبر میں گرفتار کی جانے والی 5 اسرائیلی خواتین فوجیوں کے اہل خانہ نے ان کی ویڈیو جاری کردیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کے اہل خانہ کے فورم نے فوٹیج جاری کی ہے جس میں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی فوجی بیس نہال اوز پر حماس کے حملے میں 5 خواتین فوجیوں کو قیدی بناتے ہوئے دکھایا گیا۔
یہ پانچوں فوجی غزہ سرحد کے قریب ہر طرح کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلیے تعینات تھیں۔اہل خانہ نے پانچوں فوجیوں کو وطن واپس لانے میں اسرائیل کی ناکامی کا عبرتناک ثبوت قرار دیتے ہوئے نیتن یاہو حکومت پر ان قیدیوں کی جلد از جلد رہائی کے لیے زور دیا۔
یہ ویڈیو حماس کے مجاہدین کی وردیوں پر لگے باڈی کیمروں سے بنی ہوئی ہے جب انہوں نے غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی فوجی بیس پر حملہ کیا تھا جس کے دوران وہاں سے لیری الباگ، کرینہ ایریف، اگام برجر، ڈینییلا گلبوا اور ناما لیوی کو پکڑا گیا۔
یہ ویڈیو 229 دن پہلے کی ہے اور پانچوں فوجی ابھی تک غزہ میں حماس کی قید میں ہیں۔اسرائیل میں حکومت کے خلاف اس کے اپنے شہری سراپا احتجاج ہیں۔ وہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کا ذمہ دار وزیراعظم نیتن یاہو کو قرار دے رہے ہیں.دارالحکومت تل ابیب سمیت ملک بھر میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
پانچوں فوجیوں کے اہل خانہ نے اس فوٹیج کو ٹی وی چینلز پر نشر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد قوم کو اور خاص طور پر قیادت کو بیدار کرنا ہے، تاکہ ان کی رہائی کے لیے مزید تگ و دو کی جائے۔
لیری الباگ کے والد ایلی نے چینل پر فوٹیج نشر ہونے کے بعد کہا، میں چاہتا ہوں جب تک کوئی بیدار نہ ہو جائے آپ روزانہ خبرنامے کے آغاز میں اس فوٹیج کو نشر کریں۔اس ویڈیو کو نشر ہونے سے قبل ایڈٹ بھی کیا گیا ہے۔ تین منٹ کی ویڈیو میں صبح 9 بجے بیس پر حملے سے شروع ہوتی ہے،
جہاں حماس کے جنگجو پانچوں فوجیوں کے ہاتھ باندھ رہے ہوتے ہیں جو حیران، خوفزدہ اور زخمی ہیں۔ ان فوجیوں کا کام سرحد پر سرگرمیوں کی نگرانی کرنا تھا۔