پاکستان میں قدرتی گیس کی ترسیل اور تقسیم کا نظام خطرے میں پڑگیا ہے کیونکہ لائن اب گذشتہ5مئی کے بعد 5.130 بلین کیوبک فٹ خطرے کے نشان پرپہنچ گئی ہے ۔
تاہم گیس ٹرانسمیشن سسٹم میں دباؤ 4.570سے4.970 بلین کیوبک فٹ (بی سی ایف) کے درمیانی قابو میں ہے نیز حکام نے بتایا کہ پاور سیکٹر کی جانب سے آر ایل این جی کے استعمال میں کمی کے باعث 25 اور 26 مئی کو گیس سسٹم دباؤ میں رہا۔پانچ بی سی ایف گیس پریشر کی وجہ سے ٹرانسمیشن سسٹم زیادہ غیر محفوظ رہا۔جس کی وجہ سے پائپ لائن کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہے ۔
متعلقہ حکام نےاب ملکی گیس فیلڈز سے گیس کا بہاؤ کم کرنا شروع کردیا ہے تاکہ لائن بیک پریشر کم کیا جاسکے ۔ یہ اقدام سوئی ناردرن گیس کے سسٹم میں کی گئی ہے ملکی گیس فیلڈز سے گیس کےبہاؤ میں کمی سے موجودہ مقامی گیس کی پیداواری سطح کو برقرار رکھنے میں ناکامی کا خطرہ ہے ۔ لیکن حکام کے پاس دباؤ میں کمی لانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
گیس کی تلاش اور پیداوار سے متعلق کمپنیوں نےحکام کو بار بار خبردار کیا ہے کہ گیس کے بہاؤ میں کمی سے گیس کی ترسیل کے نظام کو خطرہ ہے۔ بعض اوقات گیس کے جو کنویں ختم ہونے کے قریب ہیں وہاں سے گیس کے بہاؤ کوکم کرنا مجبوری ہے۔ اس سے ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے اور انہیں دوبارہ اپنے بہاؤ کی اصل سطح پر نہیں لایا جاسکتا انہیں مصنوعی طریقہ سے معمول کی سطح پر لانے کے لئے بڑی بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔